اسلام آباد، دبئی، تہران (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کرانے کی کوششوں، جن کے باعث ایل اوسی پر سیز فائر ہوا، میں متحدہ عرب امارات کے کردار کو سراہا ہے ۔گلف نیوز کو خصوصی انٹرویومیں وزیرخارجہ نے پہلی بار اعتراف کیا کہ یو اے ای میں’’ملاقاتیں‘‘ ہوتی رہی ہیں، کئی دہائیوں کے دوست ہونے کے ناطے پاکستان کو متحدہ عرب امارات پر مکمل اعتماد ہے ۔ خطے کے امن واستحکام میں اپنا مفاد دیکھتے ہوئے متحدہ عرب امارات نے محسوس کیا کہ دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کوایک جگہ بیٹھنا اوراختلافات پر بات چیت کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کیساتھ معاملات میں تیسرے ملک کی ثالثی کی حمایت کی وہ چاہے یواے ای ہویاکوئی اورملک تاہم انہوں نے امارات میں بھارتی وزیرخارجہ کیساتھ کسی ممکنہ ملاقات کی تردید کی۔شاہ محمود نے اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کیلئے بھی تیار ہے تاہم اس کیلئے بھارت کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کو بحال کرنا ہوگا۔افغان امن عمل بارے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن،استحکام کاشدید حامی ہے ،افغان طالبان اورامریکہ کے مذاکرات میں پاکستان نے کلیدی کردار اداکیا،انٹراافغان مذاکرات اور دیگر معاملات میں بھی پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ،اگرپاکستان کردارادا نہ کرتا تو افغانستان سے امریکی فوجی انخلا ممکن نہیں تھا۔دریں اثنا پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعاون کے فروغ، کاروباری وفود کے تبادلے اوراقتصادی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ اموراحمد علی الصایغ سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے امارات کے سینئر وزیر شیخ نہیان بن مبارک النہیان کیساتھ بھی ملاقات کی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ۔ وزیر خارجہ آج ایران کے دورے پر تہران پہنچیں گے ، پاکستانی وزیرخارجہ اہم علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں ایرانی وزیرخارجہ کیساتھ تبادلہ خیال کرینگے ۔