ملتان(جنرل رپورٹر)ملتان میں نجی یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے جہانیاں کے ایم پی اے عطاء الرحمان کی مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا ہے ،معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا،متاثرہخاتون کی جانب سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ملتان کو دی جانے والے درخواست اورنشتر ہسپتال میں کیے جانے والے میڈیکل ایگزامنیشن کیرپورٹ بھی وائرل ہوگئی۔خاتون اور مذکورہ ایم پی اے میں مبینہ طور پر معاملات طے پانے پر خاتون کی جانب سے بیان حلفی بھی سامنے آگیا۔بتایا جاتا ہے کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ کی رہائشی نے 17 جولائی 2019 کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ملتان کی عدالت میں درخواست دیتے ہوئے لیگی ایم پی اے عطاء الرحمان پر الزام عائد کیا کہ وہ نجی یونیورسٹی میں ایم ایس سی کی طالبہ ہے اور جہانیاں کے ایم پی اے عطاء الرحمان کی این جی او میں ملازمت بھی کرتی ہے ،عطاء الرحمان اسے 11 ماہ سے زیادتی کا نشانہ بنا رہا اور اس کے پاس میری ویڈیوز بھی ہیں، بدھ 26 جون کو حاجی عطاء الرحمان نے مجھے اپنے گھر شالیمار کالونی ملتان میں بلایا جہاں اس نے میرے ساتھ زیادتی اور بدفعلی کی۔عدالت کے حکم پر 18 جولائی کو نشتر ہسپتال ملتان میں متاثرہ خاتون کا میڈیکل ہوا جس میں ابتدائی طور پر زیادتی ثابت ہوئی۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعدازاں 25 جولائی کو متاثرہ خاتون اور عطاء الرحمان کے درمیان مبینہ طورپر معاملات طے پاگئے ،اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بیان حلفی بھی وائرل ہوا جس میں متاثرہ خاتون نے بیان کیا کہ اس نے کسی کے دبائو میں آکر حاجی عطاء الرحمان کے خلاف یہ اقدام کیا تھا۔تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ متاثرہ خاتون نے بیان حلفی میں بھی زیادتی اور بدفعلی کے الزامات کو غلط قرار نہیں دیا تاہم اس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔ دریں اثنا سٹی پولیس آفیسر ملتان زبیر دریشک نے روزنامہ 92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کسی بھی خاتون کی جانب سے مقامی ایم پی اے عطاء الرحمان کے خلاف درخواست موصول نہیں ہوئی،خاتون پولیس کو درخواست دے تو بلاتفریق و امتیاز قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایم پی اے عطائالرحمان نے 92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے ،تاکہ ساکھ کو نقصان پہنچے اور شہرت خراب ہو،مذکورہ خاتون کی جانب سے دیا گیا بیان حلفی اس بات کا ثبوت ہے ۔