لاہور سمیت ملک بھر میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہو رہی ہے جس کے دوران 2کروڑ 13لاکھ بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے‘ یہ بات یقینا قابل تشویش ہے کہ ملک میں ایک مرتبہ پھر پولیو وائرس متحرک ہو گیا ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران لاہور سمیت مختلف علاقوں میں دس سے زائد پولیو کیس منظر عام پر آئے ہیں۔ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہو سکا باقی دو ممالک افغانستان اور نائیجریا ہیں ‘ اگرچہ ماضی میں پاکستان کے شمالی اور افغانستان سے ملحقہ علاقوں میں انسداد پولیو مہم کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم بتدریج صورتحال بہتر ہوتی رہی اور آج ان علاقوں میں 5سال سے کم عمر بڑی تعداد میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ رواں مہم میں بھی خیبر پختونخواہ کے 25اضلاع میں 55لاکھ اور بلوچستان کے 20اضلاع میں 15لاکھ اور اسلام آباد میں تین لاکھ 30ہزار‘ سندھ میں 70لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے تاہم ضروری ہے کہ پولیو کی بیماری کے حوالے سے عوام کو شعور و آگہی دی جائے‘ اس کی ذرائع ابلاغ اور اخبارات کے ذریعے تشہیر کی جائے تا کہ پس ماندہ علاقوں میں پولیو ویکسئین کے بارے میں جو غلط فہمی پائی جاتی ہے اس کا قلع قمع ہو اور پولیو مہم کا ہدف مکمل طور پر حاصل کیا جا سکے۔