وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’’حکومت سرکاری ہسپتالوں کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے‘‘۔ ہر شہری کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنا کسی بھی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں صحت کا شعبہ انتہائی بدترین حالت میں ہے، جس کے باعث شہری پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جہاں پر خدمت کے نام پر لوٹ مار جاری ہے۔ دیہی مراکز صحت سے لے کر اسلام آباد کے ہسپتالوں تک کسی بھی ہسپتال میں مطلوبہ امراض کا تسلی بخش علاج ہوتا ہے نہ ہی مشینری اور ڈاکٹرز دستیاب ہیں۔ ایمرجنسی میں مفت ادویات کی سہولیات بھی نایاب ہیں جبکہ ڈاکٹرز بھی مرضی سے ڈیوٹی پر آتے ہیں۔ ہسپتالوں میں ادویات اور ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کے باعث مریض ایڑیاں رگڑ رگڑ کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پاکستان عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی سے مکمل طور پر دستبردار ہو چکی ہے۔ موجودہ حکومت نے صحت کارڈز کے اجرا کا اعلان کیا تھا لیکن اس کی ترسیل بھی سست روی کا شکار ہے۔ خیبر پی کے، سندھ اور پنجاب میں آبادی کے تناسب سے صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ بلوچستان کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔ ماضی میں حکومتوں نے صحت کے نام پر بڑے بلند وبانگ دعوے کئے لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی بڑا ہسپتال قائم نہیں کیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت ہر ضلع کی سطح پر جدید سہولیات سے مزین ایک ایک ہسپتال قائم کرے تاکہ عوام کو علاج کی غرض سے بڑے شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔