اسلام آباد(ملک سعیداعوان)وزیراعظم کو ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے ایک لاکھ کنال سے زائد اربوں روپے کی مالیت کی بے نامی اراضی کی رپورٹ موصول ہوگئی ، وزیراعظم نے مزید کارروائی کیلئے رپورٹ چیئرمین ایف بی آر کے سپرد کر دی جبکہ بے نامی ایکٹ میں وسل بلوئر کی تعریف میں شخص کے علاوہ ادارہ یا ایجنسی کے الفاظ شامل کر نے کیلئے آرڈیننس کا مسودہ تیار کر لیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر ز کی جانب سے ملک میں ایک لاکھ کنال سے زائد بے نامی اراضی کا پتا لگاتے ہوئے رپورٹ وزیراعظم آفس میں جمع کرادی گئی ہے ۔اس میں زیادہ بے نامی اراضی سندھ سے ملنے کا انکشاف ہو اہے ۔ وزیراعظم نے ڈی سیز کی جانب سے ملنے والی رپورٹ کو مزید کارروائی کیلئے ایف بی آر کو بھجوا دیا ہے ۔ وزیراعظم کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنر ز کو خط لکھ کر ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ضلع میں بے نامی اراضی کا پتہ لگا کر وزیراعظم کوتیس ستمبر تک رپورٹ بھجوائیں ۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ملک میں تین بے نامی زونز قائم کر رکھے ہیں اور ان کی جانب سے بے نامی اراضی کی شناخت کے بعد ریفرنس بھی دائر کئے جا رہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ بے نامی زون تین کراچی کی جانب سے گزشتہ ہفتے بے نامی ایکٹ2017 کے تحت ایم ایس مارشل ہومز بلڈرز اینڈ ڈویلپمنٹپرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ۔ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا مجوزہ آرڈیننس بھی مئوخر کر دیا۔ دستاویز کے مطابق حکومت وسل بلوئر کی تعریف کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔ حکومت نے مجوزہ آرڈیننس میں وسل بلوئر کی تعریف میں ادارہ یا ایجنسی کالفظ بھی شامل کر دیا ہے ۔ اس سے قبل وسل بلوئر کا مطلب تھا کہ ایک آدمی جو ایف بی آر میں پراپرٹی سے متعلق رپورٹ دے ۔