پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ملک مظہر عباس راں دو روز قبل لاہور میں انتقال کر گئے۔ ملک مظہر عباس منگل کے تین روز اسمبلی اجلاس کے دوران ہی اچانک طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کا بلڈپریشر بڑھ گیاتھا اور ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے ۔ ملک صاحب کی وفات پر پورے وسیب میں تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے، وہ باصلاحیت سیاستدان اور نہایت ہی اچھے پارلیمنٹرین تھے، میں اُن کی ایک تقریر شیئر کرنا چاہتا ہوں، دو ماہ قبل ملتان کے فائیو سٹار ہوٹل میں معروف ریسرچ سکالر ڈاکٹر غضنفر مہدی کی کتاب کی تقریب رونمائی تھی، مہمان خصوصی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی تھے، پورے شہر کے عمائدین جن میں صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک، ارکان صوبائی و قومی اسمبلی اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے عمائدین موجود تھے۔ دوران تقریب مجھے گفتگو کا موقع دیا گیا، میں نے اپنی بات اس سے شروع کی کہ اگر آج بھی وسیب کے مسئلے حل نہیں ہوتے، صوبہ نہیں بنتا تو پھر کب بنے گا؟ تحریک انصاف نے نہ صرف یہ کہ وسیب کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا بلکہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ والوں سے تحریری طور پر صوبے کا وعدہ کیا، آج ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف اپنے وعدے سے گریز کر رہی ہے اور وسیب کے لوگوں کو ریلیف کی بجائے اُن کی تکالیف میں اضافہ ہوا ہے، میں نے یہ بھی کہا کہ سرائیکی وسیب کو ہمیشہ یہ طعنہ ملتا آرہا ہے اور لاہور میں سوال ہوتا ہے کہ وسیب کے لوگ ہمیشہ برسراقتدار رہے، جاگیرداروں اور گدی نشینوں کو صدر، وزیر اعظم سے لیکر گورنر اور وزارت اعلیٰ سمیت بڑے بڑے عہدے ملے مگر وسیب کے ان سیاستدانوں نے اپنے خطے کیلئے کیوں کچھ نہ کیا؟ میں نے یہ بھی کہا کہ آج ایک بار پھر وسیب کے پاس مکمل طاقتور اقتدار موجود ہے، (ن) لیگ کے پاس مرکز اور صوبہ تھا جبکہ تحریک انصاف کے پاس مرکز کے ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی حکومت بھی ہے اور تحریک انصاف میں عمران خان سے لیکر پنجاب کے وزیر اعلیٰ تک کا اقتدار اس خطے کے پاس ہے، اگر آج بھی مسئلے حل نہ ہوئے تو پھر ہم اُن لوگوں کو کس طرح منہ دکھائیں گے جن کے خلاف ساری زندگی جدوجہد کی۔ میری تقریر کے بعد ملک مظہر عباس راں سٹیج پر آئے، ملک صاحب نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرکے کہا کہ مخدوم صاحب ، دھریجہ صاحب نے جو کچھ کہا یہ صرف ان کی بات نہیں ہے بلکہ یہ خطے کے تمام لوگوں کی بات ہے،میں صبح شام اپنے حلقے میں رہتا ہوں، وسیب کے دوسرے علاقوں میں بھی میرا آنا جانا رہتا ہے، یقین کیجئے کہ اگر میں کسی کاشتکار کو ملا ہوں تو اُس نے بھی پہلا سوال یہ کیا کہ صوبہ کب بنوا رہے ہیں؟ اگر کسی دکاندار سے ملا ہوں تو اُس نے بھی یہی پوچھا، لوگوں کے مسائل ہیں، لوگوں کے دکھ ہیں، لوگ تکالیف کا شکار ہیں، ہم نے اسی بنیاد پر لوگوں سے ووٹ لئے کہ تحریک انصاف آپ کے مسئلے حل کرے گی، آپ کو صوبہ دے گی، ہم نے الیکشن کی مکمل کمپین صوبے کے نام پر چلائی اور لوگوں نے صوبے کے نام پر ووٹ دیئے، ملک مظہر عباس راں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، خطے میں رہنے والے تمام لوگوں کی قدر کرتے ہیں، تمام زبانوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اُسی طرح کا احترام ہم اپنے اور اپنی سرائیکی زبان کیلئے بھی چاہتے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں (ن) لیگ میں بھی رہا، (ن) لیگ نے بھی صوبے کا وعدہ کیا اور اپنے منشور میں بھی لکھا کہ ہم برسراقتدار آکر دو صوبے بنائیں گے مگر اُس نے وعدہ خلافی کی، اسی بناء پر وسیب کے لوگوں نے اُسے ووٹ نہ دیئے اگر آج تحریک انصاف بھی اسی طرح وسیب کے لوگوں سے بے وفائی کرتی ہے تو پھر میں واضح کرتا ہوں کہ ہمارا حشر (ن) لیگ سے بھی بدتر ہو گا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں ملک مظہر عباس راں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف وعدہ خلافی نہیں کرے گی اور صوبے کیلئے بہت جلد اقدامات کریں گے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ میں مانتا ہوں کہ دھریجہ صاحب اور سرائیکی جماعتوں کی صوبے کیلئے بہت خدمات ہیں، یہ چالیس ، پچاس سالہ پر امن جدوجہد ہے جو کہ یہ لوگ کر رہے ہیں اور میں قطعی طور پر اس کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتا اور یہ کریڈٹ میں سرائیکی جماعتوں کو دینا چاہتا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ انشاء اللہ صوبہ بنے گا۔آج ملک مظہر عباس راں ہمارے درمیان موجود نہیں، لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے کسی لگی لپٹی بغیر حق گوئی اور بے باکی کا مظاہرہ کیا اور وسیب کے جذبات نہایت ہی مقتدر شخصیت مخدوم شاہ محمود قریشی تک پہنچائے، لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ وسیب سے صوبے کا وعدہ ہوا اور آج صوبے کے بدلے سب سول سیکرٹریٹ نکل آیا ہے، جو کہ کسی بھی لحاظ سے صوبے کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ سب سول سیکرٹریٹ کی بات شہباز شریف بھی کرتے رہے، وسیب کو سب سول سیکرٹریٹ کے لولی پاپ کی بجائے صوبہ دیا جائے، اس سے وفاق پاکستان مستحکم ہو گا اور ملک ترقی کرے گا۔ مظہر عباس راں کے انتقال پر گورنر چوہدری محمد سرور ، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ، وزیراعظم عمران خان ، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت خزانہ مخدوم زادہ زین حسین قریشی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظہر عباس راں نے اہلیانِ ملتان کے لیے بہت خدمات سرانجام دیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ملک مظہر عباس راں کے ذاتی کوائف کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ موصوف یکم فروری 1953ء کو ملتان میں پیدا تھے تے انہوں نے گورنمنٹ کالج ملتان سے گریجوایشن کی ، وہ طلبہ یونین کے صدر بھی رہے ، نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے متحرک سیاست کرتے رہے۔ 1996ء میں وزیراعلیٰ کے مشیر رہے۔ بعدازاں رکن اسمبلی رہے اور 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب ہو کر پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔ ملک مظہر عباس راں کا شمار ملتان کے ان سیاستدانوں میں ہوتا تھاجنہوں نے طویل عرصہ عوام کی نمائندگی کی۔ مظہر عباس راں نے پاکستان پیپلزپارٹی سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا ۔آخری الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل مرحوم نے لواحقین میں تین بیٹے چھوڑے ہیں۔