اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے حکومت اور فوج میں مکمل ہم آہنگی ہے ۔ ملک کو درست سمت میں گامزن کردیا ۔الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا یہ جمہوری حکومت ہے جو الیکشن جیت کر آئی ہے ۔ ہماری حکومت کے فوج کیساتھ بہترین تعلقات ہیں ۔ہم فوج کیساتھ ملکر کام کررہے ہیں اور فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے ۔ حکومت سنبھالی تو معاشی چیلنجز کا سامنا تھا اور راتوں رات معیشت کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ نہیں چاہتے ہماری معیشت کا انحصار قرضوں پر ہو۔ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں کیونکہ آگے بڑھنے کیلئے کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے ۔ کورونا سے متعلق پاکستان نے بہترین فیصلے کیے ، ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی نہیں اپنائی۔ 20 سال برطانیہ میں رہا ہوں اسلئے جانتا ہوں آزادی اظہار رائے کا کیا مطلب ہے ، پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ، میرے دور میں حکومت پرسب سے زیادہ تنقید ہوئی، حکومت پر تنقید سے کوئی پریشانی نہیں لیکن ہماری حکومت کیخلاف پراپیگنڈہ کیا گیا ۔تعلیم، معیشت، توانائی و دیگر شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں، بدقسمتی سے ماضی میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا گیا، ہماری تمام پالیسیوں کا محور پسماندہ طبقے کی ترقی ہے ، آئندہ سال سے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہوگا۔ پاکستان کا معاشی مستقبل چین سے وابستہ ہے ۔سعودی عرب کیساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں۔ دنیا بھارت کی مارکیٹ کودیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کررہی لیکن ہم کشمیرکی آوازبنے رہیں گے ،بھارت میں آرایس ایس نظریے کی حکمرانی ہے ، ہم چاہتے ہیں اوآئی سی اس مسئلے کو اٹھائے ۔بھارتی حکومت نازیوں سے متاثر ہے ،بھارت کو کسی بھی پاکستانی سے بہتر جانتا ہوں، مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں، پاکستان کیخلاف بھارت کچھ کرے تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے ۔کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کیلئے بہت کاوشیں کیں، افغانستان میں بدامنی ہوگی تو پاکستان بھی متاثر ہوگا، جو افغان عوام کیلئے بہتر ہوگا وہی ہمارے لیے بھی بہتر ہوگا، بعض عناصر افغان امن عمل متاثر کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم سے حکومتی اوراتحادی سینیٹرز نے ملاقات کی۔وزیرقانون فروغ نسیم نے فیٹف سے متعلق قانون سازی پربریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق سینٹ میں قوانین کی منظوری سے متعلق حکمت عملی پرمشاورت کی گئی۔سینیٹرز نے حکومتی فیصلوں اوروزیراعظم کی قیادت پرمکمل اعتمادکااظہارکیا ۔فیٹف بل کی منظوری کیلئے ہرممکن کوشش پراتفاق کیاگیا۔وزیراعظم نے سینیٹرزکوفیٹف قانون سازی میں بھرپورحصہ لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی روک کرملک دشمنی کی،حکومت اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی، تمام ارکان مشترکہ اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں، بھارت چاہتاہے پاکستان بلیک لسٹ میں جائے ،اپوزیشن اپنے رویے سے بھارتی موقف کی تائیدکررہی ہے ، اپوزیشن چاہتی ہے پاکستان فیٹف گرے لسٹ سے باہرنہ نکلے ،بلیک لسٹ میں آگئے تو حالات خراب ہوں گے ،اپوزیشن ملکی مفاد کے قوانین پربھی سیاست کررہی ہے ،کسی جمہوری معاشرے میں ایسانہیں ہوتاجیسااپوزیشن کررہی ہے ، اپوزیشن کی این آراوکی ڈیمانڈپوری نہیں کریں گے ، فیٹف قانون سازی پی ٹی آئی کا نہیں ملکی مفادکامعاملہ ہے ، بل کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے والوں کوبے نقاب کریں گے ۔وزیرِ اعظم نے ’’کراچی ٹرانسفارمیشن پلان ‘‘کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کراچی کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ انتظامی اختیارات کا منقسم ہونا رہا ہے ۔حالات کا تقاضا ہے واٹر سپلائی سکیم، سیوریج ٹریٹمنٹ اینڈ ڈسپوزل، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے متعلق اختیارات بااختیار ایڈمنسٹریٹر / لوکل گورنمنٹ کو تفویض کیے جائیں۔اجلاس میں کراچی کے دیرینہ مسائل کے حل کے حوالے سے جامع منصوبے ’’کراچی ٹرانسفارمیشن پلان‘‘ کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا صاف پانی کی فراہمی، سیوریج، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، نالوں کی صفائی اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کراچی کے عوام کو بے شمار مسائل درپیش ہیں، بدقسمتی سے ماضی میں ان مسائل کے مستقل بنیادوں پر حل کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیرِ اعظم نے نیشنل کوارڈی نیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اور ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ بڑے شہروں کے ماسٹر پلان کو ازسر نو مرتب کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے اور اس حوالے سے پیشرفت پر باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے ۔ چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ تعمیراتی شعبے کی سہولت کاری کے حوالے سے ڈیجیٹل پورٹل کے قیام کو رواں ماہ کے وسط تک مکمل کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے ۔ آباد کے نمائندگان عارف حبیب، عقیل کریم ڈھیڈی و دیگر نے مختلف نجی تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سے تعمیراتی منصوبوں، جن میں کم آمدن والے گھروں کی تعمیر بھی شامل ہے ، کے بارے میں وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم کو کراچی، لاہور،اسلام آباد میں رجسٹر مال گزاری خصوصاً سرکاری اراضی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے اور ڈیجیٹلائزیشن کے منصوبے میں ابتک کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔چئیرمین ایف بی آر نے ایف بی آر میں تعمیرات کے حوالے سے رجسٹرڈ منصوبوں اور آئی آر ایس پورٹل کے ذریعے تعمیراتی شعبے سے متعلقہ افراد کی سہولت کاری کے حوالے سے بریفنگ دی۔چیف سیکرٹریز بشمول چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے صوبوں میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں ، منظور منصوبوں، زیر غور منصوبوں اور نظام کوآن لائن بنانے اور اس میں انسانی مداخلت کم سے کم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے کہا تعمیراتی شعبے کا فروغ معیشت کے استحکام اور معاشی عمل کے فروغ میں کلیدی کردار کا حامل ہے لہذا حکومت اس شعبے کے فروغ کے حوالے سے پرعزم ہے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد اور اس کے مضافات میں بغیر کسی منصوبہ بندی آبادی کے پھیلاؤ کے مسئلے کے حل پر ترجیحی بنیادوں پر غور کیا جائے ۔گرین ایریاز کا تحفظ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے لہذا تجاوزات کی روک تھام یقینی بنائی جائے ۔ چئیرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ دی ۔ اسلام آباد ائیرپورٹ میٹرو بس منصوبے کی تکمیل، انتظام اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ معاملات کے حوالے سے اسلام آباد ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیاگیا ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی غازی بروتھا سے اسلام آباد کو پانی سپلائی کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کی رفتار تیز کی جائے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا وفاقی دارالحکومت کو ماڈل سٹی بنانے پر بھرپور توجہ دی جائے ۔وزیراعظم کی زیرصدارت ریئل اسٹیٹ شعبے میں سرمایہ کاری سے متعلق اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے ہائوسنگ سوسائٹیز میں سمندر پار پاکستانیوں کیساتھ فراڈ میں ملوث ہائوسنگ سوساٹیز کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔وزیرِ اعظم سے ایم این اے عامر محمود کیانی نے ملاقات کی ۔ وفاقی وزیر سید علی حیدر زیدی بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ عدم تشدد کا بل قومی اسمبلی سے پاس کرانے کیلئے کاوشوں کو تیز کرے ۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا انہوں نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ عدم تشدد کے بل کو قومی اسمبلی سے پاس کرانے کیلئے اقدامات کو تیز تر کیا جائے ۔ تشدد کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں ناقابل قبول ہے اور یہ اسلام کی تعلیمات، ہمارے آئین اور بین الاقوامی معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم کے دورہ کراچی کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی، وہ اب کل کراچی کا دورہ کریں گے ۔ وزیر اعظم شہریوں کے مسائل کا جائزہ لیں گے اور کراچی میں نالوں کی صفائی، تجاوزات کے خاتمے ، نکاسی آب کے مسائل کے حل اور صاف پانی کی فراہمی سے متعلق اہم اعلانات بھی کریں گے ۔