اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے آج ملک بھر کے نوجوانوں کو احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہاکہ عدم اعتماد پر امریکہ نے اپوزیشن کیساتھ ملکر سازش کی، نوجوانوں کو کہتاہوں کہ خاموش رہنے کا وقت نہیں ، اچھائی اور برائی میں نیوٹرل رہیں گے تو بُرائی کا ساتھ دیں گے ،بیرونی سازش کے خلاف سب کو احتجاج کرناچاہئے ،آج فیصلہ کریں گے سازشیوں کے خلاف کیا قانونی کارروائی کرنی ہے ، ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرانے کا منصوبہ بنایا ہے ، فوج کے ساتھ میرا کوئی اختلاف نہیں، منحرف ارکان غیر ملکی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی وہ غداروں کو ووٹ دیں گے ، آج اپوزیشن کو شکست دیکر دکھائوں گا، فوج کے نیوٹرل رہنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا نوجوان پرامن احتجاج کریں، ملک کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔لاہور سے عائشہ خان کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا میں ان کا مقابلہ کروں گا، غیر ملکی سازش میں شریک اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے وکلا کے ساتھ مشاورت کی ہے ، ایک،ایک کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرینگے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمارے کچھ اپوزیشن کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر ہم مر جائیں گے تو دوسروں پر انحصار کرنے والے یہ لوگ مر جائیں تو بہتر ہے ، ہم نے قانون کی حکمرانی پر انحصار کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا پیسہ چلا کر میڈیا کو ساتھ ملایا گیا ۔انہوں نے کہا میں نے ان کو اسمبلی میں بھی شکست دینے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے اور میں شکست دے کر دکھائوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا قوم کبھی بھی چوروں کو واپس نہیں آنے دے گی، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا، یہ نتائج دیکھ کر جو ممبران ن لیگ کے ٹکٹ کیلئے منحرف ہوئے تھے ،وہ اب خوفزدہ ہیں اور رات سے مجھے ان کے پیغامات آنے شروع ہو چکے ہیں، یہ غداروں کا ساتھ نہیں دیں گے ۔وزیراعظم نے کہا میں امریکہ و بھارت کے خلاف نہیں ، سب سے دوستی چاہتا ہوں لیکن میری خارجہ پالیسی اپنی عوام کے مفادات کی عکاس ہو گی۔انہوں نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا میرا ن لیگ والوں سے سوال ہے کہ کیا انہیں کرپٹ شریفوں کے علاوہ کوئی لیڈر نہیں ملتا، مرکز میں باپ اور صوبے میں بیٹا وزارت اعلیٰ کا امیدوار ہے ،ان دونوں کو روکنے کیلئے میری ممبران کو ہدایت ہے کہ وہ نہ صرف اجلاس میں شریک ہوں بلکہ ان کے خلاف ووٹ دیں، اگر کوئی ممبر ووٹ نہیں ڈالے گا تو مجبوراً اس کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کرنا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہانواز شریف اور اس کی بیٹی نے فوج کو نشانہ بنایا، میرا فوج سے کوئی مسئلہ نہیں۔وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا اکتوبرسے گیم کھیلی جارہی تھی،امریکہ کیساتھ مل کرپوری سازش تیارہوئی،امریکہ کومجھ سے کیاگلا؟ میں تواینٹی امریکہ بھی نہیں ہوں،اگر امریکہ سازش تسلیم کرلیتاہے تو ان کے لئے مشکلات ہو جائیں گی، جس نے اچکن سلوائی ہے اسکوپتہ نہیں، آج اسکے ساتھ کیاہوناہے ،میں نے اسٹیبلشمنٹ سے راستہ نکالنے کی کوئی درخواست نہیں کی،اگر ہماری پارٹی کے کسی شخص نے کہا ہو تو میں نہیں جانتا۔وزیراعظم نے کہاسب کو دیکھ رہا ہوں،آپ کے چہرے سے لگ رہاجیسے میں جارہاہوں،ایساکچھ نہیں، جب تک آخری گیند نہیں ہوتی، میچ کا فیصلہ نہیں ہوتا، آپ کا کپتان اس چیز میں ماہر ہے ، کوئی نہیں پتہ کہ آج کیا کر دے ، قوم انجوائے کریگی، حکمت عملی میں نے بہت کم لوگوں کو بتائی ہے ۔انہوں نے کہا شہباز شریف امریکیوں کو پیغام پہنچا رہے ہیں کہ میں آپ کا وفادار ہوں،شہبازشریف نے ایسے ہی زندگی گزارنی ہے تو بہتر ہے مر ہی جائیں، ن لیگ والے کئی لوگ مجھے پیغام بھجوا رہے ہیں، ن لیگ والوں کے گھروں میں ان کیلئے مسئلہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا چیلنج کرتا ہوں ن لیگ اب پنجاب میں ضمنی یا کوئی بھی انتخاب جیت کر دکھائے ،کل سب دیکھیں گے ملک بھر میں عوام کیسے نکلیں گے ، اپنے ساتھ کھڑے رہنے والے لوگوں کو کبھی نہیں بھولوں گا، بھاگنے والے ہر بجٹ سے پہلے میرے پاس فنڈز لینے آتے تھے ،ان سے ملاقات سے پہلے میں 2گولیاں ڈسپرین کی لیتا تھا، شکر ہے اللہ کا اب مجھے ان کی شکل نہیں دیکھنی پڑے گی، جن کو پیسے دے رہے تھے ،انہیں یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ پنجاب میں ن لیگ کے ٹکٹ دینگے ۔عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ نواز شریف کو علاج کیلئے باہر بھجوانا میرے اکیلے کا فیصلہ نہیں تھا تاہم اس میں بہت بڑا دھوکہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو شریفوں کے ہاتھ دینے سے بہتر ہے کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بن جائے ، میری اپنے کارکنوں کو ہدایت ہے کہ کوئی توڑ پھوڑ نہ کریں اور پرامن رہیں۔ انہوں نے کہا فوج کو بیچ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے ، میرا ان سب سے کہنا ہے کہ فوج نیوٹرل ہے ، انہیں بیچ میں نہ دھکیلا جائے ۔وزیراعظم سے اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بھی ملاقات کی۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو کوئی بھی غیرآئینی غیرقانونی اقدام نہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ملاقات میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کو مزید نہیں ٹالا جا سکتا ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کسی کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں۔اس دوران وزارت قانون کی جانب سے قائم کمیشن کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لئے متعدد تجاویز پر 6 سے 8 قریبی وزرا اور آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت کی ،اٹارنی جنرل ،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور آئینی و قانونی ماہرین نے ان تمام تجاویز کی مخالفت کر دی ۔ ذرائع نے بتایا کہ وزراء نے وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی سے متعلق مختلف تجاویز دیں،وزرا نے ووٹنگ کا عمل متاثر کرنے ،منحرف ارکان کے گھروں میں داخل ہو کر دبائو ڈالنے ، سپیکر قومی اسمبلی کسی بھی بہانے قومی اسمبلی کی کارروائی ملتوی کرنے کی تجاویز دی ہیں ۔ وزراء نے کہا سپیکر قومی اسمبلی کے ووٹنگ کے دوران درست گنتی نہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ۔ اجلاس میں آئینی اداروں پر پی ٹی آئی کی حمایت کے لئے دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں پرآرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے ۔آئینی و قانونی ماہرین، اٹارنی جنرل اور سپیکر اسد قیصر نے غیر قانونی قدم اٹھانے کی مخالفت کی۔ وزیراعظم نے سپیکر اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ جو کہہ رہا ہوں اس پر عملدرآمد کیا جائے ، ایمرجنسی نافذ کرنے کے لئے بہانہ تلاش کیا جائے تاکہ مزید وقت مل سکے ۔ وزیراعظم نے صدرمملکت کو بھی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہدایات بھیج دیں۔ وزیراعظم نے صدر پر دبائو ڈالا ہے کہ شہباز شریف کے لئے اعتماد کا ووٹ جلد نہیں ہونا چاہئے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلا اسمبلی اجلاس عدم اعتماد کے ایک ماہ بعد بلایا جائے ، صدر نئے وزیراعظم کے انتخاب تک مجھے ہی کام جاری رکھنے کی ہدایت کرے ۔وزیراعظم نے غیرملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے تحریک عدم اعتماد کے نتائج کو نہ مانوں، جب پورا عمل ہی بے وقعت ہوگیا تو میں نتائج کیسے تسلیم کرسکتا ہوں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ تمام ایم پی ایز پرویز الٰہی کو ووٹ دیں،اگر کوئی رکن پارٹی کی ہدایت کے خلاف جائے گا تواسے نااہل قرار دیا جائے گا۔عمران خان نے ایک اور ٹویٹ میں کہاہے کہ کربلامیں امام حسینؓ کو ایسے دشمن کا سامنا تھا جو تعداد میں کہیں زیادہ تھا، امام حسینؓ،اہلخانہ،پیروکاروں نے حق وباطل میں فرق دکھانے کیلئے جانیں قربان کیں،آج ہم جھوٹ،غداری کیخلاف حق اورحب الوطنی کی جنگ لڑرہے ہیں۔مزیدبرآں وزیراعظم سے ن لیگ کے سابق رکن قومی اسمبلی چودھری بلال احمد ورک نے ملاقات کی اور قیادت پر بھرپور اعتماد کااظہار کرتے ہوئے ان کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔