میرا خیال تھا کہ طویل ملازمت کے بعد وہ اب ریٹائرڈ زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہیں گے اتوار کے دن جینز اور ٹی شرٹ پہن کر پی کیپ لگائے بیگم کے ساتھ سبزی خریدتے ملیں گے چن چن کر پھل خریدتے نظر آئیں گے یا پھر شام کو اسلام آباد گالف کورس کے سرسبز میدان میںگالف اسٹک جچا تلا اسٹروک لگاتے پائے جائیں گے لیکن صاحب ایک نجی ادارے سے منسلک ہوگئے جہاں اب ان سے ہفتے دو ہفتے بعد کھلی ملاقات ہوتی ہے بنا شکر کے سبز چائے یا کڑک دودھ پتی کے گرم محلول کی چسکیاں لیتے ہوئے صاحب سے سیاست اور قیادت پر خوب گپ شپ رہتی ہے صاحب اس ادارے سے رہے ہیں جوبظاہر سیاست سے فاصلے پر رہتا ہے لیکن یہ ایک ایسا سچ ہے جس پر جی کھول کر قہقہہ لگایا جا سکتا ہے صاحب کا کما ل یہ ہے کہ وہ وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ایشوز سے باخبر رہتے ہیں اورٹھوس دلائل کے ساتھ رائے دیتے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے صاحب سے ملاقاتوں میں غیر معمولی وقفہ آگیا تھا ،اس وبا نے یہاں سے رخت سفر باندھا تو صاحب سے بے مصافحہ ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیایہ ایک ایسی ہی بے مصافحہ ملاقات تھی جس میں صاحب نے سبز چائے کی چسکی لیتے ہوئے کہا ’’ شاہ نے بالکل ٹھیک کیا ۔۔۔‘‘ان کا اشارہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سعودی عرب اور او آئی سی کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر پردیئے گئے غیر معمولی بیان کی جانب تھا جسکی کڑواہٹ نے سعودی عرب کو بھی بدمزہ کردیا۔ میری بات پر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا نہیں اب ایسابھی نہیں ہے سعودی عرب سے تعلقات ہمارے لئے بہت اہم ہیں یہ تعلقات بگڑے تو ہماری معیشت مسنگ کرنے لگے گی ‘‘ ان کے اس موقف پرمیں نے حیران ہوتے ہوئے کہا ’’اور آپ اس کے باوجود شاہ صاحب کے بیان کو درست قرار دے رہے ہیں ،مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں ‘‘ وہ معنی خیز انداز میںمسکرا دیئے اورقہوے کا کپ میز پر رکھتے ہوئے کہنے لگے ریاستوں کے تعلقات کچھ دو اور کچھ لو کے فارمولے پر استوار ہوتے ہیں ،ہندوستان کے چین سے تعلقات اچھے نہیں رہے مودی کے آنے کے بعد ان میں مزید کھنچاؤ ہی دیکھنے میں آیا ہے لیکن اسکے باوجود گذشتہ سال چین اور بھارت کے درمیان سو ارب ڈالر کی تجارت ہوئی جس میں چین نے زیادہ فائدہ سمیٹا کہ اسکا حجم زیادہ تھا،اب لداخ میں چینی فوجیوں نے بھارتی سورماؤں کو جو پھینٹی لگائی ہے اس کے بعد مودی سرکار نے چینی موبائل فونز ،ٹی وی درآمد کرنے پر پابندی لگائی ہے یعنی پھر بھی چین سے مکمل طور پر لین دین بند نہیںکیااورنہ ایسا ہونے کا امکان ہے سب باتیں چھوڑو سر ی لنکا کو دیکھ لو ،بھارت نے اسے اپنی کالونی بنائے رکھنے کے لئے کیاکچھ نہیں کیا، بنگلہ دیش کی مکتی باہنی کی طرز پر تامل ٹائیگرز کو کھڑا کیا اور مکمل سپورٹ کی پھر جو ہوا وہ الگ تاریخ ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سری لنکا کے بھارت مخالف رہنما سمجھے جانے والے راجا پاکشے کے وزیراعظم بننے کے بعد بھارت تو بھارت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی ان سے رابطے کئے اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا یہ وہی راجا پاکشے ہیں جنہوں نے بحیثیت صدر چینی آبدوزوں کے لئے سری لنکا کی سب سے اہم بندرگاہ کھول کر نئی دہلی پر تیزا ب کی پچکاری ماری تھی اس وقت بھارت کو بڑی مرچیں لگی تھیں لیکن اسی راجا پاکشے کے وزیر اعظم بننے پر بھارت نے ویلکم کیا،اسی طرح چین اور امریکہ کے تعلقات کو لے لیں دونوں ممالک میں شدید کھنچاؤ کے باوجود تجارتی تعلقات ختم نہیں ہوئے اسی سال جنوری میںامریکہ نے چین سے نیا تجارتی معاہدہ کیاچینی درآمدات پر کچھ ٹیکس کم کئے اور چین نے بھی دو ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات خریدنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔۔۔یہ سب بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ریاستوں کی ناک پر اپنے اپنے مفا د کی عینک ہوتی ہے ‘‘۔ صاحب کی اس بات پرمیں نے پہلو بدل کر کہا کہ پھر شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کو ناراض کیوں کیا۔کیا اب ہمیںادھار تیل کی حاجت نہیں ؟ کیا اب ہمیںسعودی عرب سے مالی تعاون کی ضرورت نہیں؟ کیا وہاں چھبیس لاکھ پاکستانی نہیں ؟ میرے اس سوال انہوںنے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب ترکی ملائیشیا،قطر ،ایران کا ایک اور بلاک بڑی تیزی سے سامنے آیا ہے اور سعودی کبھی نہیںچاہیں گے کہ پاکستان جیسا اہم ملک انہیں چھوڑ کر دوسرے بلاک میں جائے سعودی ہمارے کام آتے ہیں لیکن ہم بھی کہیں نہ کہیں ان کی قیمت ادا کرتے ہیں،ایم بی ایس ایسے نوجواں کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ پر گہرا اثرو نفوذ رکھنے والے شہزادوں سے جھگڑا کیا۔یہ وقت ا نہیںحساس دلانے کے لئے مناسب ہے ،ویسے یہ کوئی طریقہ ہے کہ آپ اوآئی سی کے کرتا دھرتا ہو اور آپ لوگوں کے کان پر کشمیریوں کی چیخ وپکار سے کوئی جوں نہ رینگے! صاحب کی بات درست ہے کشمیرکو عالم اسلام نے یکسر بھلا دیا ہے بے حسی کا یہ نقطہ انجماد ہے کہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی رکن ممالک کے وزراء خارجہ کااجلاس بلا کر ایک صفحے کا اعلامیہ بھی جاری کرنے سے گریزاں ہے پاکستانی وزیر خاجہ نے جو بیان دیا شاید اس کی ضرورت تھی ۔