سپریم کورٹ نے رحیم یار خان کے دیہی علاقے بھونگ میں مندر پر حملہ کے متعلق ازخود نوٹس لیا ہے۔ واقعہ کو انتظامیہ کی نااہلی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ذمہ داران کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے ۔آئین تمام شہریوں کو بلا امتیاز رنگ و نسل اور مذہب جان و مال کے تحفظ اور مذہبی عقائد کی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والی اقلتیں نہ صرف مطمئن و خوشحال ہیں بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں ۔پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کی اس سے بہتر مثال اور کیا ہو گیاکہ رحیم یار خان کے ناخوشگوار واقعہ کے بعد قومی اسمبلی میں مولانا اکبر چترالی اور مولانا جمال الدین نے واقعہ کی بھر پور مذمت کی ہے مگر اسکے باوجود کچھ شرپسند عناصر گاہے بہ گاہے اپنے عزائم میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور اقلیتوں کو ہراساں کر کے پاکستان کی جگ ہنسائی کی وجہ بنتے ہیں۔ بدقسمتی سے ایسے ناخوشگوار واقعات میں انتظامیہ کی بدترین نااہلی بھی سامنے آتی ہے ۔ماضی میں بلوچستان کے واقعہ میں بھی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی اور اب رحیم یار خاں کے واقعہ میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے، اس لحاظ سے چیف جسٹس کاچیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی سرزنش کرنا مبنی برانصاف ہے۔ بہتر ہو گا حکومت نہ صرف واقعہ کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لائے بلکہ غفلت کے ذمہ دار افسروں کا بھی محاسبہ کرے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روک کر پاکستان کا تشخص متاثر ہونے سے بچا یاجا سکے۔