قران کریم میں ہے ۔جو ہلاک ہوا وہ دلیل سے ہلاک ہوا ، جو جیا وہ دلیل سے جیا۔ سچ نجات دیتا اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔ آجکل ہماری سیاست میں جھوٹ در آیا ہے ،جس کا جی چاہتا ہے وہ درجن بھر کیمرے سامنے رکھ جھوٹ کے سہارے پر بلند و بالا دعوے شروع کر دیتا ہے۔ اسحاق ڈار کا تازہ بیان ہے :پاکستان واحد ملک ہے، جو کلمے کے نام پر بنا، اسلئے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی اللہ کے ذمے ہے۔ جب کہ لاریب کتاب میں ارشاد ہے :اِنَّ اللّٰہَ لایْغَیِّرْ مَا بِقَومٍ حَتّٰی یْغَیِّرْوا مَا بِانفْسِہِم۔۔الرعد :11۔بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا؛ جب تک خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے۔ سورہ ابراہیم کی آیت7 میں ارشاد ہے کہ:اگر تم میری نعمتوں پر شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے۔ 22کروڑ پاکستانیوں کا ایمان ہے کہ’’ پاکستان نعمت خدا وندی ‘‘ہے۔ جس طرح شکر گزاری پر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ، اسی طرح ناشکری پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑکے دور میں بنی اسرائیل کے لیے آسمان سے تیار کھانوں کا دسترخوان اترنے کا واقعہ قرآن مجید میںہے۔ حواریوں نے حضرت عیسیٰ ؑسے کہا : کیا آپ کا رب اس کی طاقت رکھتا ہے کہ ہم پر آسمان سے دسترخوان اتارے؟ حضرت عیسیٰ ؑنے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اگر تم ایمان رکھتے ہو۔ حواریوں نے کہا : ہم یہ ارادہ کرتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں گے ،جس سے ہمارے دلوں کو اطمینان ہوگا ۔ہم یہ جان لیں گے کہ آپ نے ہم سے سچ کہا اور ہم اس پر گواہ ہو جائیں گے۔ حضرت عیسیٰ ؑنے دعا کی کہ یا اللہ !ہم پر دسترخوان اتار دے، وہ ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لیے عید اور آپ کی نشانی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں تم پر دسترخوان اتار دوں گا مگر اس کے بعد تم میں سے جس نے ناشکری کی ،تو میں اسے ایسا عذاب دوں گا کہ وہ عذاب اس کائنات میں اور کسی کو نہیں دوں گا۔یعنی جس نعمت کی فرمائش کی جا رہی ہے، اس کے ملنے کے بعد بھی اگر ناشکری کی گئی تو اس پر خدا کا عذاب بہت زیادہ سخت اور بے مثال ہوگا اور اس کی سنگینی اور شدت دوسرے عذابوں سے کہیں زیادہ ہوگی۔ آسمان سے تیار کھانوں کا دستر خوان مسلسل چالیس دن تک اترتا رہا ۔ بنی اسرائیل اس سے کھاتے رہے۔ چالیس دن کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش شروع ہوئی اور حکم ہوا کہ آج کے بعد یہ کھانا غریب اور مستحق لوگوں کے لیے ہوگا ۔ امیر اور صاحب استطاعت افراد کو اس سے کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس سے قبل یہ شرط بھی لگائی گئی تھی کہ دستر خوان پر بیٹھ کر جتنا کھا سکتے ہو کھاؤ مگر ساتھ لے جانے اور ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مگر امیر لوگ ان شرائط کی پابندی نہ کر سکے اور طرح طرح کے حیلے نکال کر خلاف ورزی شروع کر دی، جس کی وجہ سے یہ کھانا اترنا بند ہوگیا اور خلاف ورزی کرنے والے سینکڑوں افراد کو یہ عذاب ہوا کہ رات کو بے فکری کے ساتھ اپنے بستروں پر محو خواب تھے کہ ان کی شکلیں بدل گئیں اور انہیں خنزیروں کی شکل میں مسخ کر دیا گیا۔ صبح اٹھے تودھڑ اور جسم انسانوں کے تھے مگر چہرے اور شکلیں خنزیروں کی بن چکی تھیں۔ بنی اسرائیل میں کہرام مچ گیا، سب لوگ حضرت عیسٰی ؑکے گرد جمع ہو کر آہ و زاری کرنے لگے۔ وہ سینکڑوں خنزیر نما انسان بھی حضرت عیسیٰ ؑ کے گرد گھومتے اور روتے تھے۔ حضرت عیسیٰ ؑ ان میں سے کسی کا نام لے کر پکارتے تو وہ سر ہلا کر ہاں کرتا مگر گفتگو کی طاقت سلب ہو چکی تھی۔ ان کا رونا دھونا بعد از وقت تھا، اس لیے کسی کام نہ آیا اور وہ خنزیر نما سینکڑوں انسان تین دن اس حال میں رہنے کے بعد موت کا شکار ہوگئے۔ ان میں سے کوئی زندہ نہ رہا اور نہ ہی کسی کی نسل آگے چلی۔ اس واقعہ کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قانون کا عملی اظہار فرما دیا کہ وہ عام نعمتوں کی ناشکری پر بھی سزا دیتے ہیں لیکن جو نعمت فرمائش اور درخواست کر کے لی جائے ،اس کی ناشکری پر ان کا عذاب بہت زیادہ سخت ہوتا ہے۔ہمارے ابا و اجداد نے پاکستان اللہ سے دعائیں کر کے کلمے کے نام پرحاصل کیا تھا۔ اپنے گریبان میں جھانکیں ۔جناب والا! ہمارے حالات نہیں بدلتے کیونکہ ہم خود ہی نہیں بدلنا چاہتے۔اسحاق ڈار کا بیان سوائے اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے او رکچھ نہیں ۔آپ نے آتے ہی اعلان کیاتھا کہ ڈالر کی قیمت اب نیچے آئے گی ۔آپ کی آمد کے ساتھ ہی چند خوشامدیوں نے بھی ڈفلی بجانا شروع کر دی تھی کہ ڈار نے ڈالر کو لگام دے دی ۔مگر آپ کا ڈالر کو کیپ لگانا بھی مہنگائی کو روک سکا نہ ہی عوام کو ریلیف دیا جا سکا ۔ اسحاق ڈار نے عمران خاں کو مناظرے کا چیلنج دیا ،جسے پی ٹی آئی دورکے وزیر خزانہ شوکت ترین نے قبول کر لیا ہے ۔اب راہِ فرار کی گنجائش نہیں ۔یہ گھوڑا اور یہی میدان ۔اسحاق ڈار بمقابلہ شوکت ترین ۔شہباز شریف آصف علی زرداری بمقابلہ عمران خاں ۔مناظرہ ہونا چاہیے ۔یہ سیاست دان اپنی اپنی اولادوں کو بھی ایک کھلے میدان میں لیکر آئیں، وہاں پر 22کروڑ عوام دعا کریں ۔یاا للہ ان میں سے جس نے بھی کلمے کے نام پر بننے والے ملک کو لوٹا ،اسے سب کے سامنے سخت ترین سزا دے ۔تاکہ روز روز کی لڑائی ختم ہو۔ ایک دانشور نے کہا تھا :پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے اور قیامت تک رہنے کیلئے بنا ہے۔ یہ پاک سرزمین اللہ اور اسکے رسولﷺ کی امانت ہے۔ جس کسی نے بھی اس سے خیانت و غداری کی اس کا انجام عبرتناک ہوا۔ جن کرداروں نے 1971ء میں پاکستان کو دو لخت کیا ،ا نکااوران کی اولادوںکا انجام سب کے سامنے ہے ۔مجیب الرحمن، جنرل ضیا الرحمن ،بھٹو،اندراگاندھی اور یحییٰ خان ۔لہذا موجودہ سیاستدان بھی ہوشیار باش۔