اسلام آباد،لاہور(خبر نگار،سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز) پنجاب پولیس کو مطلوب قبضہ مافیا کے سربراہ منشا بم نے سپریم کورٹ میں گرفتاری دیدی، پیر کو عدالتی وقت ختم ہونے پرملزم گرفتاری دینے اچانک سپریم کورٹ پہنچااور چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کا مطالبہ کیا۔منشا بم نے حفاظتی ضمانت کے لئے درخواست دائر کی اورکورٹ روم نمبر ایک میں درخواست لگنے کا انتظار کرتا رہا تاہم ان کی درخواست سماعت کے لئے مقرر نہیں کی گئی، چار گھنٹے انتظار کے بعداسلام آباد پولیس نے ملزم کوکمرہ عدالت سے حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا۔ منثا بم کو لاہور لانے کیلئے پولیس کی ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی ،ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید خرم علی نے کہا منشاء بم کی گرفتاری کے کے لئے ڈی ایس پی کی سربراہی میں ٹیم گئی،ملزم کی نشاندہی پر مزید اہم گرفتاریوں کے بھی امکانات ہیں،منشا بم کیخلاف قتل،اقدام قتل،لڑائی جھگڑوں، زمین پر قبضوں سمیت دیگر سنگین جرائم کے مختلف تھانوں میں 80 مقدمات درج ہیں۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں منشا بم نے کہا میں نے کسی کی زمینوں پر قبضہ نہیں کیا،میری ملکیتی زمین والد سے ورثے میں ملی،میرے بیٹے نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر چیئرمین کا الیکشن لڑا جس کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مجھ پر جھوٹے مقدمات بنائے ،میرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ،انصاف دیا جائے ۔انھوں نے کہا میں پولیس سے چھپ کر عدالت آیا تاکہ چیف جسٹس سے ملاقات ہوسکے ،چاہتا ہوں انہیں سب بتاکر گرفتاری دوں تاکہ میرے خلاف انتقامی کارروائی نہ ہوسکے ،مجھ پر دائر مقدمات جھوٹے اور سیاسی ہیں،گرفتاری اپنی رضامندی سے دے رہاہوں،کبھی ن لیگ کو سپورٹ کیا نہ ووٹ دیا، میری شفیق گجر کے بھائی سے تلخ کلامی ہوئی تھی اور ایف آئی آر میں منشا کھوکھر کی جگہ منشا بم لکھا گیا، تب سے مجھے منشا بم پکارا جاتا ہے ،میں نے حمزہ شہباز کیخلاف ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جس کا ثبوت میرے پاس موجود ہیں۔ مجھے پر ایک روز میں جھوٹے بارہ مقدمات بنائے گئے جن میں بری ہوگیا ہوں۔ واضح رہے منشا بم کے خلاف تھانہ جوہر ٹاؤن لاہور میں 24اور تھانہ گرین ٹاؤن میں 20مقدمات درج ہیں۔وہ قتل، اقدام قتل، اراضی پر قبضے ،جھگڑوں کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے ۔چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے چکوال میں سیمنٹ فیکٹریز کو خلاف قانون این او سی جاری کرنے والے سیاسی افراد اور سرکاری حکام کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو قبروں سے نکال کر ٹرائل کئے جائیں۔سپریم کورٹ میں تین رکنی بنچ نے چکوال میں غیر قانونی سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کے معاملے کے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے انکوائری رپورٹ جمع کرا دی ، چکوال میں فیکٹریاں لگانے کے لئے قواعد کے خلاف این او سی جاری ہوئے ، سابق سرکاری افسر اور علاقے کے سیاستدان اس میں ملوث ہیں۔رپورٹ کے مطابق سیاسی رہنماؤں میں سابق ڈسٹرکٹ ناظم سردار غلام عباس،تحصیل ناظم ساجد حسین،سیکرٹری مائنز ارشاد علی کھوکھر، سابق سیکرٹری صنعت فیاض بشیر،سابق ای پی اے ڈائریکٹر احمد ندیم اور اعظم سلیم غیر قانونی این او سی جاری کرنے میں ملوث ہیں۔چیف جسٹس نے کہانیب پر پہلے ہی کافی بوجھ ہے ، اینٹی کرپشن نامزد افراد کے خلاف کارروائی کرے ، میری ریٹائرمنٹ کے بعد کھاتے بند نہیں ہوں گے ۔عدالت عظمٰی نے پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات میں پولیس فورس اور عدالتی سسٹم قائم نہ ہونے کے بارے ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے ابزرویشن دی کہ قبائلی عوام پاکستانی ہیں اور انہیں وہی آئینی حقوق حاصل ہیں جو ریاست کے دیگر باشندوں کو حاصل ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے کہا جلد بازی میں قبائلی علاقے تو خیبر پختونخوا میں ضم کردیئے گئے لیکن تاحال وہاں پولیس فورس اور عدالتیں قائم نہیں ہوئیں۔عدالت عظمٰی نے گلگت بلتستان میں آئینی اصلاحات کے بارے سرتاج عزیز رپورٹ پر وفاقی کابینہ کی رائے چودہ روز میں طلب کرلی ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ نے عدالت عظمٰی کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک بڑھانے کے بارے آئینی درخواستوں کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ابزرویشن دی معاملہ انتظامی نوعیت کا ہے اور مسئلے کا ایک بین الاقوامی پہلو بھی ہے ،اس لئے وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو ملک کے دیگر علاقوں کی طرح آئینی حثیت دینے کے بارے رائے دے ، ہم اس علاقے میں ایک ڈیم بنانے جارہے ہیں،گلگت بلتستان کے دشوار گزار پہاڑوں کی چوٹیوں پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لکھے خود دیکھے ہیں لیکن علاقے کو آئینی کنٹرول میں لانا پالیسی معاملہ ہے اورپالیسی معاملات پر فیصلے پارلیمنٹ اور حکومت کو کرنے چاہئیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا مسئلے کا تعلق بین الاقوامی تعلقات سے بھی ہے اس لئے وفاقی حکومت کو اس بارے میں ایسا فیصلہ کرنا چاہیے جس سے بھارت دفاعی پوزیشن میں چلا جائے ۔عدالتی معاون اعتزاز احسن نے کہا بیورو کریٹک سوچ کی وجہ سے گلگت بلتستان کو باقاعدپاکستان میں شامل نہیں کیا گیا ۔