مکرمی ! ہمارے معاشرے میں بہت سے کم عمر افراد نشے کو بطور فیشن اپناتے ہیں، جبکہ بالغ اور پختہ عمر کے لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے کیلئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں لیکن بعد میں وہ ایسی عادت یا مجبوری بن جاتی ہے جس کو کوشش کے باوجود چھوڑنا ممکن نہیں رہتا۔ منشیات کے استعمال کی پہلی سیڑھی سگریٹ نوشی ہے، جبکہ پہلے سے نشہ کے عادی افراد بھی منشیات فروشوں کے آلہ کار بن کر دوسروں کو مفت منشیات کی لت لگا کر بعد ازاں انہیں منشیات فروخت کرنے لگتے ہیںپاکستان میں دہشت گردی کے سبب 70ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں قربان کیں لیکن ہر سال پاکستان میں اس سے تین گنا زیادہ ہلاکتیں منشیات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ منشیات کا زہر ہمارے معاشرے کے مستقبل کو بھی دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ نوجوان نسل میں شعور اجاگر کیا جائے کہ وہ نشے کو کبھی مذاق میں بھی استعمال نہ کریں کیونکہ جب آپ ایک مرتبہ کسی منشیات فروش یا استعمال کرنے والے شخص کے چکر میں پھنس کر نشے کے عادی بن جاتے ہیں تو پھر ساری زندگی اس کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے جو کہ تباہی و بربادی پر منتج ہوتی ہے۔ ( رانا اعجاز حسین چوہان )