لاہور (92 نیوز رپورٹ، اپنے سٹاف رپورٹر سے) ادب اور صحا فت کا معتبر نام منیر احمد قریشی المعروف منو بھائی کو دنیا سے رخصت ہوئے 3 برس بیت گئے ، منو بھائی کے لکھے ڈرامے ، کالم اور شعر آج بھی مقبول ہیں۔منو بھائی نے اپنے کیریئر کا آغاز صحافی کی حیثیت سے کیا مگر جلدہی انہوں نے ڈرامہ نگاری کی طرف رُخ کیا، 1980 کی دہائی میں لکھے جانے والے ان کے ڈرامہ سونا چاندی نے خوب پذیرائی حاصل کی، خاندانی روایت پر مبنی ڈرامہ آشیانہ اور گوادر کے قبائل کی ثقافی زندگی پر ان کا سیریل دشت بھی سنگ میل ثابت ہوا۔منو بھائی کو تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا، وہ 19 جنوری 2018 کو ادب، فکر اور تخلیق کا بہت بڑا ورثہ اور سماجی خدمات کا نقش قدم دنیا پر چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے ۔وزیر جنگلات پنجاب سردار سبطین خان نے سینئر دانشور اور کالم نگار منو بھائی کی تیسری برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ منو بھائی کے بے باک لہجے کی بازگشت آج بھی سنائی دیتی ہے ، وہ آج بھی اپنی تحریروں اور خدمات کی وجہ سے زندہ ہیں، منو بھائی کے خدمت کے مشن کی پشت پناہی معاشرے پر فرض ہے ، اس فرض کی تکمیل کیلئے ہر فرد کو اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔