کراچی(این این آئی)نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انور علی نے کہا کہ کم آمدن طبقے کو سستے گھروں کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت نے نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے لیے فکس ٹیکس ریجیم کا نظام نافذ کیا، کم لاگت گھروں کے لیے ٹیکس میں 90 فیصد چھوٹ دی اورہائوسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کو ریگولیٹری اور مالیاتی مراعات دے کر بینکوں کے لیے ماحول کو سازگار بنایا، اگلے ہفتے سے بینک ہائوسنگ فنانس کے لیے اپنی پروڈکٹس سامنے لائیں گے ، یہ بات انھوں نے آباد کے زیر اہتمام آباد ہائوس میں " نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم سے آگاہی اور اس میں کاروباری مواقع" کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لیفٹیننٹ جنرل (ر )انور علی نے کہا بینکوں کی جانب سے مہنگے قرضے کم لاگت گھروں کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ رہے ہیں۔ حکومت گھروں کی تعمیر کے لیے شرح سود 5 سے 7 فیصد کیا ہے ۔ چیئرمین آباد محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لوکاسٹ ہائوسنگ کے لیے سندھ میں زمینیں فراہم کرنے اور دیگر مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ اس موقع پر نیا پاکستان ہائوسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین زیغم رجوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف 2 محکموں محکمہ ریلوے اور وقف املاک کے 3 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جسے ہائوسنگ پروجیکٹس میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ شبر زیدی نے کہا کہ کم لاگت گھروں کی تعمیر صرف سستے قرضے ملنے سے ہی ممکن ہے ۔کم لاگت گھروں کے لیے 10 سالہ منصوبہ بنانا ہوگا۔نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کی کامیابی کے لیے حکومت کو مفت اراضی فراہم کرنی ہوگی۔ ایچ بی ایل اسلامک بینک کے سربراہ سلیم اﷲ شیخ اور میزان بینک کے جنرل منیجر سید تنویر حسین نے کہا کہ بینک تعمیراتی پروجیکٹس کی تعمیر میں 80 فیصد فنانسنگ کرنے کے لیے تیار ہے ۔