حکومت پاکستان نے بلا تفریق ہر خاندان کے لیے صحت کارڈ کے اجرا کیا۔جسے حکومت کا انقلابی اقدام قرار دیا گیا ۔کیونکہ اس کارڈ کے اجرا سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی۔ اللہ کو اس سے زیادہ کوئی چیز خوش نہیں کرتی کہ جب آپ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں ۔کسی غریب گھرانے میں بیماری ہو اور ان کے پاس علاج کرانے کے لیے پیسہ نہ ہو تو ان کا سارا بجٹ ڈوب جاتا ہے وہ پیسہ جو انہوں نے کھانا کھانے یا بچوں کو پالنے کے لیے رکھا ہوتا ہے وہ علاج میں خرچ ہوجاتا ہے۔اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ جب ہیلتھ کارڈ سے سرکاری ہسپتالوں میں اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے پریشر بڑھے گا اور نجی ہسپتال بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے جس کے نتیجے میں ہمارا نظام صحت بہتر ہوگا۔یہ حکومت کا پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی منزل کی طرف ایک قدم ہے۔لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ حکومت پنجاب نے منڈی بہائوالدین میں صحت کارڈ ہولڈر کو تحصیل منڈی میں علوی ہسپتال میں علاج کی سہولت دی تھی لیکن اب یکم اگست سے حکومت نے اس ہسپتال کو پینل سے الگ کر دیا ہے ۔جس کے بعدصحت کارڈ ہولڈر در در کے دکھے کھا رہے ہیں ۔ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اس لیے وزیر اعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے کہ منڈی بہائو الدین کے عوام کی مشکلات کاازالہ کیا جائے تاکہ دکھی انسانیت کی خدمت کا سلسلہ جاری رہ سکے۔(محمد اکرم تارڑ منڈی بہا ئوالدین)