کراچی میں کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے 23جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ منی بجٹ کے کچھ خدوخال کے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا ہے کہ اس میں سرمایہ کاروں اور سٹاک ایکسچینج کے لئے اچھی خبریںہوں گی۔ کاروبار میں آسانی اور سرمایہ کاری کے فوائد نظر آئیں گے۔ بجٹ میں تاجروں کے لئے مراعات کا اعلان کیا جائے گا۔ جس کا مقصد معیشت کو بہتر بنانا اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں بے ضابطگیوں پر قابوپا لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ اگر یہ کہتے ہیں کہ انہیں قرضوں میں دھنسی معیشت ملی تو وہ درست کہتے ہیں۔ یقینا سابق حکومت نے بے تحاشا ملکی و غیر ملکی قرضے لے کر اپنے معاشی منصوبوں پر عمل کیا۔ سابق حکومت پانچ سال تک یہ دعویٰ کرتی رہی کہ اس کی مالیاتی اور معاشی پالیسیاں 5سال کے بعد پاکستان کو فقید المثال ترقی کے حامل ملک میں تبدیل کر دیں گی۔ترقی کے ان دعوئوں کی بنیاد بے گھروں کے لئے گھروں کی فراہمی‘ بیماروں کے لئے ہسپتال اور طبی سہولیات‘ بے روزگاروں کے لئے روزگار اورلاقانونیت کے خاتمہ کی بجائے تین شہروں میں میٹرو بس اور لاہور میں میٹرو ٹرین منصوبہ ہے۔ اس کے بعد کھربوں روپے کے قرض کے دانشمندانہ استعمال کی کوئی شہادت نہیں سارا قرض سبسڈیز کی شکل میں خرچ کرنے سے قرض کی ادائیگی کا نظام ترتیب نہ دیا جا سکا۔ یوں پانچ سال پہلے معیشت کی خراب حالت کے جو خدشات موجود تھے وہ آج حقیقت بن کر سامنے آ چکے ہیں۔ گزشتہ برس 27اپریل کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے اقتدار کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل وفاقی بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ کا حجم 18کھرب 90ارب روپے تھا۔ دفاع کے لئے گیارہ سو ارب روپے مختص کئے گئے۔ ترقیاتی پروگرام کا حجم ایک ہزار 152ارب روپے رکھا گیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ عبوری طور پر دس فیصد بڑھائی گئی۔ نان فائلر کمپنی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 7فیصد سے بڑھا کر 8فیصد کرنے کی منظوری دی گئی۔ نان فائلر کو 40لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت دی گئی۔ ایل این جی کی درآمد میں سہولت پیدا کرنے کے لئے 3فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا گیا۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگی حکومت کی پانچ سالہ معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ 2013ء میں معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی جسے ان کی حکومت نے 5.4فیصد ترقی کی شرح تک پہنچایا۔18مئی کو قومی اسمبلی نے اس بجٹ کی منظوری دیدی۔ 25جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں عوام کی اکثریت نے تحریک انصاف پر اعتماد کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی نے سابق حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں بعض ترامیم پیش کیں۔ ٹیکس نادہندگان کو جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر بدستور پابندیوں کا سامنا رہا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے بلوچستان کے تمام ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی بجٹ ترامیم میں ترقیاتی پروگرام پر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اب تین ماہ مزید گزرنے کے بعد حکومت نے منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی بہتری کے لئے سابق حکمت عملی کی جگہ کچھ فیصلوں پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر بچت اور سرمایہ کاری کا حجم کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ سرمایہ کاری ہو گی تو معیشت آگے بڑھے گی۔ معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ حکومت سازی کا عمل مکمل ہوتے ہی وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ سابق حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک معاشی بحران کا شکار ہے اس لئے عوام ٹیکس ادا کریں۔ بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل کی گئی کہ وہ زر مبادلہ بھیجیں۔ نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے بھی تارکین وطن کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھا گیا۔ دوسری طرف حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے مشکل فیصلوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ مسلسل گرتی چلی گئی‘ شرح نمو میں ڈیڑھ فیصد کمی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہوئے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ‘ صنعت و پیداوار اور تعمیراتی شعبہ مشکلات میں گھرا ہے۔ تاجروں کے لئے کاروبار چلانا دشوار ہو رہا ہے۔ یہ سارا عمل معیشت پر ایسے اثرات مرتب کر رہا ہے جو حوصلہ افزا نہیں۔ بعض اپوزیشن گروپوں نے اس صورت حال میں وزیر خزانہ کی اہلیت پر سوال اٹھائے اور حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کی مگر ان تمام کوششوں کے باوجود عوام کی حمائت حکومت کے ساتھ ہے۔ پاکستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ جعلی اکائونٹس‘ منی لانڈرنگ اور بدعنوانی میںملوث بعض بااثر خاندان حکومت کے لئے معاشی مشکلات بڑھانے میں مصروف ہیں لہٰذا عوام کی مشکلات کی وجہ حکومتی کارکردگی نہیں بلکہ وہ عناصر ہیں جو دولت کی ہوس میں گرفتار ہیں اور عوام کو محرومیوں کا شکار رکھنا چاہتے ہیں۔ عوام کے اس جذبے کی حکومتی سطح پر پذیرائی ہونی چاہیے۔ مسلسل آزمائش اور حالات کی سختی کا سامنا کرنے والے عام آدمی کی خواہش ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہو۔ مجرم خواہ کتنا بھی طاقتور ہو اسے سزا ملے اور ہر شہری کو بلا امتیاز اس کے آئینی و قانونی حقوق ملیں۔ وزیر خزانہ نے کراچی میں تاجروں سے خطاب میں جن خوشخبریوں کی نوید سنائی ہے ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے عوام بجا طور پر اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے حکومت مناسب لائحہ عمل اختیار کرے۔ اگر ایک حکمت عملی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو رہی تو اسے تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ منی بجٹ کے ذریعے معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تیز ہو سکتی ہیں تو اس عمل کو تحسین کی نظر سے دیکھا جائے گا۔