اسلام آباد (آن لائن) ایشیا پیسِفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف عالمی معیار کے مطابق اقدامات کرنے میں پاکستان کے نظام‘قانون اور اداروں میں خامیوں کی نشاندہی کردی ‘تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام سے ہونے والی ملاقات میں 6 رکنی وفد نے غیر سرکاری خیراتی تنظیموں کی نگرانی کرنے والے قانونی طریقہ کار، اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے نظام میں شفافیت اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کیلئے مشتبہ لین دین پر نظر رکھنے کے سلسلے میں خامیوں کا تذکرہ کیا۔وفد نے حکام کو خامیوں سے آگاہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) اور مقامی اداروں مثلاً پولیس کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے تاکہ ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے کے لیے پاکستان کے وعدے کے مطابق 10 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کیا جاسکے ۔اس کے علاوہ وفد نے دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے ، غیر قانونی اور مشتبہ اثاثے منجمد کرنے کی غیر ملکی درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے حکام کو اداروں اور انسانی وسائل کو بہتر بنانے کے لیے بھی کہا۔اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک کی جانب سے دہشتگردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی حوالگی کے لیے باہمی قانونی معاونت کو مضبوط کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔اس سلسلے میں مذاکرات میں شامل ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ مختلف اداروں کے عہدیداروں کی تربیت، قوانین کو بہتر بنانے اور نظام کو مضبوط کرنے کے لیے طویل عرصہ درکار ہے ۔ان ملاقاتوں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف ایم یو، نیکٹا، ایف آئی اے ، ایف بی آر، ایس ای سی پی سمیت وزارت قانون، خزانہ، داخلہ اور خارجہ کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔واضح رہے کہ اے پی جی اپنی رپورٹ پیرس میں موجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سامنے پیش کرے گا‘اس ضمن میں حکومت اور اے پی جی کی جانب سے 16 اگست کو اختتام پذیر ہونے والی 3 روزہ ملاقاتوں کے باوجود کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا جبکہ مذکورہ ملاقاتوں میں شامل حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔