مکرمی!اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھرکی مستحکم معیشتوں کو بری طرح متاثر کرنیوالی کورونا وائرس کی قدرتی آفت سے بھی ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھی ہے تاہم ہمیں کورونا سے بھی پہلے روزافزوں مہنگائی کے سنگین مسائل کا سامنا رہا ہے مگر حکومت خود بھی ضمنی اور قومی میزانیوں میں نئے ٹیکس لگانے اور مروجہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے باعث مزید مہنگائی کی وجہ بن رہی ہے جس سے ملک میں مہنگائی کے نئے اور ناقابل برداشت سونامی اٹھنے لگے۔ وزیراعظم عمران خان کے خوش کن اعلانات کے روزافزوں مہنگائی کا عفریت قابوسے باہر ہوتاچلا گیا اور بعض معاملات میں حکومت کو ان طبقات کے ہاتھوں ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑا جنہوں نے پٹرولیم مصنوعات اور چینی کے نرخوں میں کمی کا حکومتی فیصلہ لاگو ہی نہ ہونے دیا چنانچہ عام آدمی مہنگائی کے سونامیوں کے رگڑے کھاتا عملاً زندہ درگور ہوگیا۔موجود ہے چنانچہ اگلی سہ مالی تک مہنگائی میں بتدریج کمی کی نوید سنانے والی سٹیٹ بنک کی موجودہ حوصلہ افزاء رپورٹ بھی عوام کی اشک شوئی کیلئے معاون ثابت نہیں ہو سکی کیونکہ مہنگائی کے سونامی اس وقت بھی اٹھتے نظر آرہے ہیں اور گزشتہ روز کی سروے رپورٹ کے مطابق روزمرہ کی اشیا خوردونوش کے نرخ عوام کی قوت خرید سے باہر ہوتے جا رہے ہیں-کمرتوڑ مہنگائی کا نتیجہ اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کی کامیابی کی صورت میں برآمد ہورہا ہے۔ ( جمشیدعالم صدّیقی‘ لاہور)