نئی دہلی (92نیوزرپورٹ) بین الاقوامی ہفتہ وار میگزین ’’دی اکانومسٹ ‘‘نے بھارت میں جمہوریت کا مصنوعی چہرہ بے نقاب کردیا،ہندوستان میں جمہوریت کی موت،مودی بھارت کویک جماعتی ریاست بنانے میں مصروف ہوگئی ،مودی کے بھارت میں اداروں کے اختیارات کاتوازن ختم ہوگیا،دی اکانومسٹ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ مودی سرکار ہندوستان کو غیر جمہوری بنانے پر تلی ہے ، وزرا کی اداروں کے اختیارات میں مداخلت عام ہے جس کی تازہ مثال متنازع صحافی ارناب گوسوامی کی ضمانت کا معاملہ ہے ، بھارتی حکومت کے وزرانے متنازعہ صحافی ارنب گوسوامی کی ضمانت منظورکرائی،جریدے کے مطابق گوسوامی کیس ہرگزآزادی رائے کی نمائندگی نہیں کرتا،دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت آمرانہ اورظالمانہ مستقبل کی طرف گامزن ہے ،سب سے بڑی جمہوریت جہاں صرف طاقت اورطاقتورکابول بالاہے ،گوسوامی ایک متنازعہ صحافی کے طورپرجانے جاتے ہیں،گوسوامی کاشکاراکثربھارت کی متنازعہ حکومتی پالیسی کے نقادہوتے ہیں،گوسوامی ان نقادوں کوغداراورپاکستان کاایجنٹ قراردیتے ہیں،من پسندلوگوں کی حکومتی پشت پناہی مودی کے بھارت کاوطیرہ بن چکی،میگزین رپورٹ کے مطابق بھارتی عدالتیں مودی کی کٹھ پتلی بن چکی ہیں، ہزاروں مقدمات زیر التوا اور بے گناہ لوگ کئی سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں،زیرالتوامقدمات میں اکثریت اقلیتی گروہوں سے ہے ،ایک چوتھائی وہ مقدمات جن میں ایک سال سے زائدعرصے سے بیگناہ لوگ جیلوں میں بندہیں،جریدے کے مطابق گزشتہ سال اگست میں مودی نے کشمیر پر غاصبانہ براہ راست حکمرانی مسلط کی، ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا لیکن عدلیہ خاموش رہی،متنازعہ قانون پاس کرانے کیلئے 2017میں مودی نے راجیہ سبھاکے اختیارات کم کرائے ،اعلی عدلیہ ابھی تک کشمیرکونظراندازکئے ہوئے ہے ،متنازعہ سی اے اے 2019کیخلاف 140سے زائدپٹیشنز کی سماعت مسلسل التواکاشکارہے ،بھارت قومیت کے نشے میں آمریت کی طرف رواں دواں ہے ،دہلی پولیس نے سی اے اے 2019کیخلاف مظاہروں میں مسلمانوں پرظلم کیا،عدلیہ خاموش رہی،رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کو بھی سیاست میں گھسیٹا گیا، سی ڈی ایس کے عہدے پر جنرل بپن راوت کی تعیناتی سیاسی امور میں مداخلت کا ثبوت ہے ، الیکشن سے پہلے بھی مودی نے فوج کا سہارا لیا،لداخ میں چین کے ساتھ تنازع کا بھرپور پراپیگنڈا کیا۔