پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا ہے۔ بھارتی فورسز کا کواڈکاپٹر رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کی کوشش کرتے ہوئے 650میٹر تک پاکستانی علاقے میں گھس آیا تھا۔ بھارت اپنے قیام سے ہی ہمسائیوں کو غیر مستحکم کرنے کے لئے مختلف قسم کی تخریبی کارروائیاں کرتا آیا ہے۔ نوزائیدہ ریاست پاکستان کو 1948ء میں ہڑ پ کرنے کے لئے اس نے اپنے مکروہ عزائم ظاہر کئے تھے۔ بعدازاں 1971ء میں اس نے پاکستان کو دولخت کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر پر 1947ء میں غاصبانہ قبضہ جما کر 85لاکھ کے قریب کشمیریوں کو عملاً قید کر رکھا ہے ۔ مودی کی حکومت آنے کے بعد بھارت کے جارحانہ عزائم میں مزید تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ مودی سرکار نے دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد 5اگست 2019ء کو مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا ،اس کے بعد بابری مسجد کے ایک متنازعہ فیصلے کی توثیق کے لئے سپریم کورٹ کا بنچ تشکیل دے کر من پسند فیصلہ لیا گیا۔ بعدازاں بھارت سے مسلمانوں کو نکالنے کے لئے شہریت بل منظور کیا گیا ‘ مسلمانوں نے جب اس کی مخالفت کی تو پورے بھارت میں مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور مسلمانوں کو ہندو ہجوموں کے ہاتھوں قتل کرانے کا سلسلہ شروع کروایا گیا۔ اس کے علاوہ اپنے سبھی ہمسایوں کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ چین ‘ نیپال‘ اور پاکستان کے خلاف تو باقاعدہ محاذ کھول رکھے ہیں۔لداخ میں چینی افواج نے جب بھارتیوں کی درگت بنائی تو مودی سرکار نے اس کی خفت مٹانے اور اپنے عوام کو رام کرنے کے لئے پاکستان میں جاسوس کواڈ کاپٹر بھیجا لیکن پاک فوج نے ایک بار پھر مکار دشمن کو کرارا جواب دیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال 27فروری کو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جا چکا ہے۔ ابھی تک دشمن کا پائلٹ چائے کی پیالی کا ذائقہ نہیں بھولا ہو گاکہ اس نے ایک بار پھر حماقت کر دی ہے۔ حالانکہ 65ء ،کارگل محاذ اور 27فروری کے واقعات بھارتی افواج کے لئے کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں ہیں۔اس کے باوجود مودی کا ایسی شرارتوں سے باز نہ آنا اس کی حماقت کے سوا کچھ نہیں۔ بھارت جب بھی اندرونی خلفشار کا شکار ہوتا ہے یا عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف لوگ احتجاج کا علم بلند کرتے ہوئے کاروبار ریاست بند کرنے پر تل جاتے ہیں تو بھارتی حکمران اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے ہمسایوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دیتے ہیں۔ اب بھی کورونا وائرس کے باعث ہونے والی اموات سے اپنے عوام اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لئے مودی سرکار نے چین، نیپال اور پاکستان کے خلاف محاذ گرم کیے ہیں۔ امریکہ کے معتبر اخبار نیو یارک ٹائمز نے مودی کی کرتوتوں اور ناکامیوں کا پول کھولتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کا بھارت صرف امیروں کا ہے، کورونا وائرس میں مودی نے غریبوں اقلیتوں اور متوسط طبقے کو بے یارو مددگار چھوڑ رکھا ہے۔ اخبار نے مزید رپورٹ میں لکھا کہ مودی کی کورونا پالیسی ناکام ہونے پر بھارتی عوام کا حکومت پر اعتماد ختم ہو چکا ہے لیکن ان تمام تر حقائق کے باوجود عالمی برادری مودی کے خلاف ایکشن لینے سے گریزاں ہے۔ اگر عالمی برادری نے اب بھی مودی کے جارحانہ اقدامات کے خلاف خاموشی اختیار کئے رکھی تو یہ اس خطے کے لئے انتہائی غلط پالیسی ہو گی۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان متعدد مرتبہ اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارت جھوٹے فلیگ آپریشن کا گھنائونا کھیل شروع کر کے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے پر تلا ہوا ہے لیکن عالمی برادری اس پر ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ جو باعث تشویش ہے ۔اب مودی سرکار نے انتہا پسند ہندوئوں کو خوش کرنے کے لئے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر شروع کردی ہے۔ اس کا مقصد ہندو دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کر کے انہیں مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسانا ہے ۔ پاکستان مودی سرکار کے ایسے زہر آلود نظریات اور انتہا پسندانہ سوچ سے دنیا کو مسلسل آگاہ کر رہا ہے۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلے پر اس لئے بھی لوگ انگلیاں اٹھا رہے ہیں کہ مودی نے متنازعہ فیصلے کرنے والے جج کو اس فیصلے کے عوض پارلیمنٹ کی رکنیت دی ہے، جس دن جسٹس راجن گوگئی نے راجیہ سبھا میں حلف اٹھایا اس دن نہ صرف بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے اس پر احتجاج کیا بلکہ بی جے پی کی صفوں کے اندر سے بھی اس کے خلاف آوازیں اٹھیں۔ راجن گوگئی کی نامزدگی کے بعد تو بھارتی دانشوروں نے بھی کھل کر اس پر تنقید کرتے ہوئے اپنی عدلیہ کی آزادی پر سوالات اٹھائے ہیں ۔ پاکستانی دفتر خارجہ بھارت کے اس مذموم مقاصد کے بارے دنیا کو ایک عرصے سے آگاہ کر رہا ہے، او آئی سی سے لے کر عرب لیگ تک سبھی مسلم تنظیموں نے بھارتی اقدامات کی مذمت کی ہے ،کورونا کی آڑ میں بھارتی ہندوئوں نے جب مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کیا تو عرب امارات سے لے کر سعودی عرب تک سبھی عرب حکمرانوں اور عوام نے بھارتیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں اپنی سرزمین سے نکل جانے کا حکم دیا۔ جس کے بعد بھارتیوں نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے سے گریز کیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو روز قبل بھارت کو کشمیر کے سٹیٹس تبدیل کرنے پر تنبیہ کی تھی جس کے بعد بھارتی افواج میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ ہندو بنیا کی اوقات تو یہی ہے کہ پاک افواج کے نام سے ہی اس پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ اس لئے بھارتی حکمرانوں کو بھی اپنی افواج پر رحم کرتے ہوئے خطے میں حالات خراب کرنے سے گریز کرنا چاہیے لیکن اگر بھارت باز نہ آیا تو عساکر پاکستان اسے 65ء والا سبق سکھانے اور عوام وہ جذبہ دہرانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔