نئی دہلی (نیٹ نیوز) سویڈن میں بھارتی نژاد دانشور اور پروفیسر اشوک سوائن نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے بھارت کے سیکولر جمہوریت کے تشخص کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ اپنے مضمون میں پروفیسر اشوک نے کہا عدلیہ کی جانب سے کشمیریوں کے آئینی حقوق کی حفاظت میں ناکامی نے بھارتی اداروں کی کمزوریاں عیاں کر دی ہیں۔مودی نے کشمیر کو اپنی ہندوتوا سیاست پر قربان کر دیا ہے ۔مودی سرکار نے آبادی کے تواز ن میں تبدیلی کیلئے اسرائیل کی پالیسی اپنائی جو اس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنائی تھی۔ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کشمیر کے متعلق اپنی حکمت عملی میں کامیاب ہو رہا ہے ۔کشمیر پر چین اور پاکستان کے اتحاد کے باعث طاقت کا توازن بھارت کی جانب سے ہٹ گیا ہے ، ایسی صورتحال میں پاکستان نے ایک نیا سیاسی نقشہ بھی جاری کر دیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کو اسکا حصہ دکھایا گیا ہے ۔معروف بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا کشمیر پر ظالمانہ حکمت عملی نے مودی کو بے نقاب کیا اور انکی حکمت عملی کی خامیوں کو نمایاں کردیا، امریکہ نے بھی عراق جنگ میں ایسا نہیں کیا تھا جو مودی سرکار نے کشمیر کیساتھ کر دیا ہے ۔علاوہ ازیں برطانوی خاتون مورخ اور سوانح نگار وکٹوریہ شوفیلڈ نے کہا بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے کشمیریوں میں نفرت بڑھی ہے ۔ او آئی سی بھارت پر دباؤ ڈالنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے لیکن جب اسلامی ممالک مسئلہ کشمیر کی بات کرتے ہیں تو تقسیم ہو جاتے ہیں جبکہ انہیں اکٹھا ہونا چاہئے ۔