مکرمی!سلامتی کونسل نے کوئی ایسا اقدام اب تک نہیں کیا، جس سے محسوس ہوتا ہو کہ اس سے کشمیریوں کی زندگیوں میں کوئی معمولی سا ریلیف بھی آئے گا۔صدر ٹرمپ کا یہ مشورہ تو اپنی جگہ بہت ہی صائب ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے-لیکن سوال یہ ہے کہ انتہا درجے کے کشیدہ ماحول میں کیا مذاکرات کا عملاً انعقاد ممکن بھی ہے یا نہیں، کشیدگی تو اس حد تک جا چکی ہے کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے یہ دھمکی تک دے ڈالی ہے کہ ایٹمی حملے میں پہل نہ کرنے کی پالیسی تبدیل کی جا سکتی ہے، مجنونانہ ایسے ماحول میں کسی بااثر تیسری قوت کی مداخلت کے بغیر اوّل تو مذاکرات شروع ہونے کا ہی کوئی امکان نہیں اور اگر کسی کرشمے کے نتیجے میں ایسا ہو بھی جائے تو یہ ایک بے کار مشق ثابت ہو گی اور مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ (اظفرصدیقی، لاہور)