اسلام آباد( خبر نگار خصوصی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے ، موسم کی تبدیلی سے دو سال سے گندم کی پیداوار کم ہوئی۔وزیراعظم نے شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا اگر اقدامات نہ کئے تو ملک کے کئی علاقے ریگستان بن جائیں گے ۔وزیراعظم نے کہا ٹائیگر فورس نے ایک دن میں 35 لاکھ درخت لگائے ،یہ پاکستان میں ریکارڈ ہے ، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو ہرا کرنے کی پوری کوشش کریں اور جہاں کوئی خالی جگہ دیکھیں، وہاں درخت لگائیں۔انہوں نے کہا درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے ، درخت لگانا آنے والی نسلوں کیلئے جہاد کا درجہ رکھتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی جنگ جیتنی ہے ، ہم نے اپنے ملک کوصاف کرنا ہے ، دریاؤں کا براحال ہے ، ہم نے شہروں میں خالی جگہ نہیں چھوڑنی،درخت لگانے ہیں۔کورونا ایس او پیز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسی بھی جگہ پر اگر رش ہے تو ہم نے فیس ماسک ضرور پہننا ہے ، پاکستان میں احتیاط کے باعث کورونا کیسز میں کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا محرم الحرام پر کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کریں، لوگوں نے کورونا کیخلاف جہاد کر کے ملک کو موذی وائرس سے محفوظ بنانے میں کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے کورونا کیسز میں کمی آئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم لاہور میں دریائے راوی پر نیا شہر بسا رہے ہیں ،آج راوی سکڑ گیا ہے ، ہم نے دریائوں اور زمین سے گندگی کو ختم کرنا ہے ۔ انہوں نے ٹائیگرز فورس کی تعریف کی اور انہیں ملک کی صفائی کے لئے کام جاری رکھنے کی ہدا یت کی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے پناہ گاہوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے غریب، نادار اور مزدور طبقے کو پناہ گاہوں میں باعزت طریقے سے چھت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کی ماڈل پناہ گاہوں کا دائرہ کار بتدریج دوسرے صوبوں تک بڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم نے بے گھر افراد خصوصا مزدور طبقے کو پناہ گاہوں میں باعزت اور معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گاہوں میں موجود عملے کی تربیت کے ساتھ ساتھ پناہ گاہوں میں دستیاب سہولیات کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے ۔ اجلاس میں اسلام آباد میں 5 پناہ گاہوں کو ماڈل پناہ گاہیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے صوبوں کی پناہ گاہوں میں پائیدار نظام اور معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک مربوط حکمت عملی کے تحت کوآرڈینیشن کو مزید موثر بنانے کی بھی ہدایت کی۔