لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہاہے میں یہی کہتا ہوں کہ عمران خان نے کبھی ہوم ورک نہیں کیا جس کی وجہ سے انہیں شرمندگی اٹھانا پڑی،میں حیران ہوں موقع کچھ اورتھا اوروزیراعظم نے تقریر کچھ اورکی،یہ تو این ا ٓراو دے ہی نہیں سکتے اگر یہ ایسا کربھی لیں تو اگلے روز سپریم کورٹ میں چیلنج ہوجائیں گی، ملک کو مصیبت سے نکالنے کیلئے ساری پارٹیوں کو مل کرسوچنا ہوگا ، نوازشریف نے یہا ں پر تو مقدمات میں بہت کہا کہ سیاسی انتقام لیاجارہاہے لیکن لندن میں چلنے والے مقدمات پر کبھی کچھ نہیں کہا۔ تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا گزشتہ روز عمران خان میں بہت زیادہ فرسٹریشن تھی،لگتا تھا وہ بہت زیادہ ڈسٹرب ہیں،انہوں نے خوب اپوزیشن کو لتاڑا جو وزیراعظم کے منصب کو زیب نہیں دیتا ، دال میں کچھ نہ کچھ کالا ضرور ہے ۔ جب سیٹی بجے گی تو عمران خان کے ارد گرد بیٹھے لوگ سارے بھاگ جائیں گے ، جب عمران خان کمپرومائز کرکے وزیراعظم بنے تو ایسا ہی ہوگا۔ تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا عمران خان نے اگرچہ کابینہ میں وزراکو نوازشریف کی بیماری پربات کرنے سے منع کیالیکن ا س کے باوجود ان کے وزرا نے سینکڑوں بیانات دیے ، پہلا وزیراعظم ہے جو موجودہ اورآنے والے چیف جسٹس کو کہہ رہے ہیں کہ وہ انصاف کریں۔چودھری برادران نے جوباتیں کی ہیں ان کے بعد توعمران خان کو فکر مند ہونا چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں سے جان چھڑائیں جنہوں نے انہیں یہاں تک پہنچایا، وزیراعظم کو چاہئے مدینے کی شخصیات کو اپنے خطاب میں نہ لائیں کیونکہ ان شخصیات کے جوتوں کے برابر بھی ہم نہیں ہوسکتے ہیں۔ حکمرانوں کے ساتھ کے جو لوگ ہیں ان سے عمران خان ڈرے ہیں کیونکہ فیصل واواڈا نے گزشتہ روز کہاتھا کہ ہمیں حکومت ملی ہے اقتدار نہیں ملا۔