مکرمی !مولاناکوخودشکارکرنے کی کوئی خاص عادت ہے اورنہ ہی کچھ زیادہ تجربہ۔وہ موقع اورمحل کی مناسبت سے کسی ماہرنشانہ بازشکاری کوآگے کرتے ہیں اورپھرمرضی کے مطابق ان سے اپناحصہ وصول کرلیتے ہیں ۔دورنوازشریف کاہو، پرویز مشرف کایاپھرآصف علی زرداری کا۔ مولانا اب تک اس نسخے کوآزمانے اوراستعمال کرنے میں کافی حدتک کامیاب رہے لیکن اب۔۔؟اب ایسانہیں ۔شکارکے مواقع توماضی کی نسبت آج زیادہ اورمیدان بھی وسیع ہے لیکن ماہرنشانہ بازاورتجربہ کارشکاری کاملنااب معدوم۔نرم گرم کھانے کی امید،جستجواورخواہش سب کو۔ منہ بھی سال سے سب نے کھولے ہوئے ہیں لیکن شکارکے لئے آگے بڑھنے اورجانے کے لئے کوئی تیارنہیں ۔ ماضی میں شکارپرٹوٹ پڑنے والے ماہرنشانہ بازاورشکاری اب کی بار مولانا کو شکاراورنشانہ لگانے کے لئے آگے کرناچاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ ماضی میں جوکام ہم کرتے تھے اب وہ مولاناکریں ۔مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے لیڈر و سیاستدان مولاناکوتھپکی دے کر حکومت کے خلاف شکارکیلئے آگے ضرورکریں گے لیکن وادی انصاف میں پھران کے ساتھ جانے کیلئے کوئی تیارنہیں ہوگا۔ مولاناکی سیاست ملک کیلئے نقصان دہ اس پر وہ نظر ثانی کریں ۔ ( عمرخان جوزوی )