مکرمی ! کراچی شہر کو بارشوں کے موسم میں کئی دہائیوں سے درپیش اس بدترین انتظامی ناہلی کی وجہ سے پیش آنے والی صورتحال میں افسوسناک بات یہ رہی ہے کہ اس بدترین بد انتظامی کی ذمہ داری کبھی کسی ذمہ دار ادارے ،شہری ،صوبائی اوروفاقی حکومت نے قبول کی نہ ہی اس صورتحال سے مستقبل میںمستقل بنیادوں پر نبٹنے کیلئے خاطر خواہ اور دور رس انتظامات کی جانب سنجیدگی سے غور اور انتظامات اوراقدامات کی جانب توجہ نہیں دی ہے ۔اس بار ذمہ داری کراچی سے کے پر کشش نعرے کی بنیاد پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے وزیر اعظم عمران خان پر ہے جنہوںنے کہا تھا کہ ان کی حکومت کراچی کی ترقی کیلئے 162 ارب روپے مختص کرے گی لیکن عملی طور پر اس حوالے سے کوئی اقدامات بروئے کار نہیں لائے جاسکے ۔کراچی کے ان تین بڑے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کراچی کو لاوارث چھوڑنے اور سوتیلی ماں جیسے سلوک کی وجہ سے کراچی کے شہریوں میںبے چینی غم و غصے کا لاواہ پک رہا ہے اگر اس جانب سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی کراچی کے مسائل حل نہ کئے گئے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات میں بڑی اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھی جماعتوں کے امیدوار کراچی کے شہریوں سے ووٹ ماننگے گئے تو شہری اس کے خلاف کوئی بھی غیرممکنہ ردعمل دے سکتے ہیں ۔ (امتیاز علی آرائیںحیدر آباد)