ضلعی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کی کارروائیاں ناکافی ثابت ہونے سے شہرمویشی خانہ دکھائی دے رہا ہے۔ شہر کے متعدد رہائشی علاقوں میں مویشی موجود ہونے سے سیوریج سسٹم کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ضلعی حکومت نے جانوروں کو شہر سے باہر منتقل کرنے کے متعدد مرتبہ اعلان کئے لیکن ان پر عملدرآمد آج تک نہیں ہوا۔ اسی بنا پر لاہور شہر کے پوش ایریاز میں ابھی تک جانوروں کے باڑے موجود ہیں جن کے گوبر کو بھی گندے نالوں میں پھینکا جاتا ہے جس بنا پر نہ صرف وہاں پر بیماریاں جنم لیتی ہیں بلکہ مون سون کے موسم میں نالے بند ہو جاتے ہیں۔ میونسپل کمیٹی کے اہلکار جانوروں کو پکڑ کر لے جاتے ہیں لیکن پھر تین سے چار ہزار روپے جرمانہ عائد کرکے جانوروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر گوالے بھی شہر میں جانوروں کو باندھتے ہیں تاکہ دور سے دودھ لانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ گوبر سے مچھر جنم لیتا ہے جس کے انسانوں کو کاٹنے سے موذی ملیریا جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ اس وقت گوالوں نے ضلعی انتظامیہ کے احکامات کے خلاف حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اچھے اور باصلاحیت وکیل کی مدد سے اخلاص نیت سے یہ کیس لڑے تو اسے کامیابی مل سکتی ہے۔ جانوروں کے شہر سے باہر منتقل ہونے سے چارہ لانے والی ٹریکٹر ٹرالیوں سے ٹریفک کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور گندگی کا بھی خاتمہ ہو گا۔ اس لئے ضلعی انتظامیہ اس معاملے کو پوری تندہی سے حل کرے۔