واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی نو منتخب صدر جو بائیڈن آج بدھ 20 جنوری کو 46 ویں امریکی صدر کا حلف اٹھائیں گے ،جو بائیڈن کے ساتھ کملا ہیرس بھی نائب صدر کا حلف اٹھائیں گی، حلف برداری تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں، کورونا وائرس اور سکیورٹی خدشات کے باعث تقریب محدود پیمانے پر ہوگی۔ واشنگٹن میں سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز اپنا آخری کل وقتی دن وائٹ ہاؤس میں گزارا۔ ٹرمپ بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کرینگے اور بدھ کی صبح وائٹ ہاؤس چھوڑ کر وہ اپنی رہائش گاہ فلوریڈا کا رخ کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق بائیڈن اپنی پہلی تقریر میں ملک کو متحد کرنے کی بات کرینگے ، قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر کا کہنا ہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں سکیورٹی پرتعینات اہلکاروں کے حملے کا خدشہ نہیں،سکیورٹی پرتعینات تمام 25 ہزار نیشنل گارڈز کی سکریننگ ہورہی ہے ، یہ سکریننگ معمول کی بات ہے ، وائٹ ہاؤس کے اطراف غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ رکاوٹیں، خاردار تارلگا دیئے گئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق دو نیشنل گارڈز کے انتہاپسندوں کے ساتھ ممکنہ روابط کے باعث افتتاحی تقریب کی ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔اپنے آخری روز ٹرمپ نے یورپ اور برازیل سے آنے والوں کیلئے سفری پابندی ختم کردی، امریکہ پہنچنے پر کورونا منفی ٹیسٹ کی پابندی اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا امریکیوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے یہ بہترین اقدام ہے ، دوسری جانب بائیڈن کے پریس سیکرٹری نے کہا کہ ٹرمپ کے اعلان کے باوجود امریکہ سفری پابندیاں ختم نہیں کرے گا ، تمام فضائی مسافروں پر کورونا منفی رپورٹ لازمی ہوگی، اس پابندی کا اطلاع 26 جنوری سے ہونا ہے ۔تقریب حلف برداری کے حوالے سے واشنگٹن فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کرنے لگا، تقریب کسی بھی قسم کی بدنظمی سے بچنے کے لیے 20 ہزار سے زائد نیشنل گارڈز تعینات ہیں۔ خاتون اول میلانیا نے اپنا الوداعی بیان جاری کردیا، 7 منٹ پر محیط اپنے الوداعی بیان میں انہوں نے کہا میں تمام امریکیوں سے کہتی ہوں کہ ان چیزوں پر توجہ دیں جو ہمیں متحد کرتی ہیں ۔ بائیڈن نے اپنی اکثر افتتاحی تقاریب کو منسوخ کرتے ہوئے امریکی عوام پر زور دیا کہ وہ افتتاحی تقریب اپنے گھروں پر بیٹھ کر دیکھیں ، لیڈی گاگا اور جینیفر لوپیز اور دیگر ستارے فن کا مظاہرہ کریں گے ، تقریب پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 9 بجے ہوگی۔ سینٹ میں ریپبلکن اکثریتی لیڈر میچ میک کونل نے کہا ٹرمپ اور دیگر طاقتور شخصیات نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولنے والوں کو حملہ پر اکسایا تھا لیکن اس موقع پر ہم کھڑے ہوگئے اور ہم نے کہا کہ ہجوم کو قوم کے قانون سے بڑھ کر ویٹو پاور نہیں دی جاسکتی۔