سڈنی (سپورٹس ڈیسک) آسٹریلین فاسٹ بائولر مچل سٹارک انجری خدشات کے باوجود تیز رفتاری کے خواہشمند ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے ہوم سیزن کے دوران 160 کلومیٹرز فی گھنٹہ سے زائد کا پیس نکالنا چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے کھیل سے طویل وقفے کے دوران اپنی ویٹ ٹریننگ میں پانچ کلوگرام کا اضافہ کیا ہے ۔واضح رہے کہ وہ ان چند فاسٹ بائولرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی رفتار میں بہتری پر نظریں جمائی ہوئی ہیں اور 2015ء میں انہوں نے نیوزی لینڈ کیخلاف واکا ٹیسٹ کے دوران 160.4 کلومیٹرز فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک کر سب کو چونکا دیا تھا تاہم انہیں اگلے میچ میں ایڈیلیڈ کے اولین ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کے دوران سٹریس فریکچر کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث طویل آرام کے بعد وہ خود کو بالکل تازہ دم محسوس کر رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ دوبارہ ٹاپ سپیڈ کے ساتھ بائولنگ کر سکتے ہیں۔مچل سٹارک نے امید ظاہر کی ہے کہ ہر چیز اپنی جگہ درست رہی اور کنڈیشنز نے ساتھ دیا تو وہ سپیڈ گن کو متحرک کر سکتے ہیں۔