مکرمی!نئی حکومت کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چلا ہے۔ ملکی معاملات جس ڈگر پر ہیں، سب کے سامنے ہیں۔ قصور میںصحت کے معاملات بھی عوام الناس کی پریشانی کا سبب بنتے جا رہے ہیں ۔دیہی مراکز صحت میں ادویات کا سٹاک محدود کر دیا گیا۔ اعلیٰ افسران کو دکھانے کیلئے دوائیاں سجا کر رکھ دی گئی ہیں۔ غریب بس ایک دو طرح کی لوکل پرچیز کی گئی سستی گولیوں کی صبح شام کی ایک ایک خوراک لے کو لوٹتا ہے۔ کسی دوائی کیلئے کم از کم3دن کی خوراک کھانا ضروری ہوتا ہے ، یہ بات عام آدمی کو تو معلوم ہے تو کیا محکمہ صحت قصور کو معلوم نہیں ہے؟ سب معلوم ہے مگر مریض دوبارہ دوائی کیلئے آئے گا تو OPDکی تعداد بڑھا کر اعدادوشمار کا پیٹ بھرا جائے گا۔ نئے گریجویٹ ڈاکٹر اور لیڈی ڈاکٹربھرتی کیے گئے ہیں۔ڈاکٹر اپنے کمروں میں بند ہو جاتے ہیں، دو ،دو موبائل ہوتے ہیں۔لمبے پیکیجزچلتے ہیں اور چیٹنگ ہوتی ہے۔بیچارے مریض لیڈی وزیٹر اور ڈسپنسر سے ، جو ملتا ہے لے کر لوٹ جاتے ہیں۔کوئی ان ڈاکٹروں سے پوچھنے والا نہیں، لاکھوں کے فنڈ زاللوں تللوں میں اڑا ئے جاتے ہیں۔ (طیبہ نثار انصاری، قصور)