نیس ، ریاض ، پیرس ، تہران ، قاہرہ ، جنیوا، انقرہ ، لاہور (92 نیوز رپورٹ، سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) فرانسیسی صدر کے گستاخانہ بیانات کے خلاف مسلم دنیا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ، تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر سینکڑوں افراد نے دھرنا دیا، ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے بڑا مظاہرہ کیا، تہران میں مظاہرین نے فرانسیسی صدر کا پوسٹر جلا دیا، احتجاج میں شریک افراد نے فرنچ مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، ڈھاکا کی جامع مسجد سے نکالی گئی ریلی میں شریک افراد نے فرانسیسی سفارت خانے کی طرف مارچ کیا، دینی جماعت کے کارکنوں نے فرانسیسی صدر کا پتلا جلایا، مظاہرین نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان میں بھی فرانسیسی صدر کیخلاف احتجاج جاری رہا، جے یو آئی کی جانب سے ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، لاہور میں جے یو آئی کے زیر اہتمام پر یس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مختلف مقامات سے جلوس پریس کلب پہنچے اور یہ جلوس بڑے جلسہ کی صورت اختیار کر گئے ، جے یو آئی مر کزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر نے اور فرانسیسی سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر فی الفور ملک بدرکرنے کا مطالبہ کیا ۔مولانا محمد امجد خان، مولانا نعیم الدین ،مفتی عبدالحفیظ،ڈاکٹر مولانا سلیم ملک،حافظ غضنفر عزیز ،حافظ نصیر احمد احرار ،مولانا سلیم اللہ قادری ،مولانا جمیل الرحمن اختر ،محمد افضل خان ،مولانا محمودالحسن نے اس عمل کو عالم اسلام کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا، لاہور میں ریلوے لیبر یونین کے زیر اہتمام ریلوے انجن شیڈ کے باہر گستاخانہ خاکے بنانے پر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ سروسز ہسپتال میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کے زیر اہتمام گستاخانہ خاکوں کے خلاف ریلی نکالی گئی، ڈاکٹرز نرسز ، پیرا میڈکس کلرکس نے ریلی میں شرکت کی ۔کالاشاہ کاکو میں فرانس کے صدر کیخلاف جی ٹی روڈ پر سینکڑوں مسیحی مرد وخواتین نے ا حتجاجی مظاہرہ کیا۔ شیخوپورہ، اوکاڑہ، وہاڑی، حافظ آباد، دیپالپور میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرنے اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ حضورﷺ کے یومِ ولادت پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اب مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کرے ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا گستاخانہ خاکوں سے متعلق ہمارا جواب وہی ہے جو اہل مدینہ نے دیا تھا طلع البدر علینا۔ اقوامِ متحدہ کے تہذیبوں کے اتحادسے متعلق یونٹ کے سربراہ میگول اینجل موراٹینوز نے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کردیا، اقوامِ متحدہ کے نمائندے میگول اینجل نے اس صورتِ حال پر کہا کہ خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور عدم برداشت کے رویوں پر تحفظات ہیں اور اس تمام صورتِ حال کو بغور دیکھا جا رہا ہے ، مذاہب اور مقدس شخصیات کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو معاشرے کی تقسیم اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے ۔ پاکستان میں سینیٹرفیصل جاویدکافرانسیسی صدر کے توہین آمیزروئیے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے پاک فرانسیسی پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کی سربراہی چھوڑنے کااعلان کردیا، فیصل جاویدنے اپنااستعفیٰ چیئرمین سینٹ کوبھجوادیا۔ کراچی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے فرانسیسی قونصلیٹ جنرل کی طرف ننگے پاؤں مارچ کیا اور فرانسیسی سفارتکار کو اس حوالے سے خط پیش کیا۔ دوسری طرف فرانس کے شہر نیس میں چرچ کے قریب ایک شخص نے چاقو سے حملہ کر کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا، متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، شہر کے مئیر نے اسے دہشت گردی قرار دے دیا ، مئیر کرسچن ایسٹرائے نے ٹویٹ کیا کہ شہر کے معروف نوٹرے ڈیم چرچ میں دہشت گردی کا حملہ ہوا ہے ، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ۔ فرانسیسی صدر میکغوں نے کہا نیس میں حملہ ’’ اسلامی دہشتگرد‘‘ نے کیا، انہوں نے اہلکاروں کو فرانس میں چرچوں اور سکولوں کی حفاظت کی ہدایت کی، میکغوں نے شہر کا دورہ کیا اور کہا ہمارا ملک حملہ کی زد میں ہے ۔ فرانس نے نیس حملے کے بعد ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور امریکی صدر ٹرمپ نے فرانس میں چاقو سے حملے کی مذمت کردی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور تیونسی نژاد نوجوان ہے جسکی شناخت براہیم عوسوئی کے نام سے ہوئی اور وہ چند ہفتے قبل ہی فرانس پہنچا تھا، فرانسیسی شہر لیون میں پولیس نے چاقو بردار افغان باشندے کو گرفتار کر لیا۔ سعودی عرب کی جانب سے بھی پیرس میں ہونے والے چاقو حملے کی مذمت کی گئی، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب انتہاپسندی کے ایسے تمام واقعات کو سختی سے مسترد کرتا ہے ۔ دریں اثنا فرانس میں پیرس کی ایک مسجد کے نمازیوں اور مسجد کے امام کو نامعلوم افراد کی طرف سے دھمکی آمیز پیغام موصول ہوا جس میں انہیں دھمکی دی کہ مسلمانوں کے لیے فرانس میں کوئی جگہ نہیں، شمالی فرانس کے شہر فیرنون میں ڈاک کے ذریعے مسجد کی انتظامیہ اور کچھ نمازیوں کو نسل پرستانہ اور دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے ۔ مزید برآں فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر طیب اردوان کی تنقید کے باوجود فرانس اسلامی انتہاپسندی کے خلاف لڑائی جاری رکھے گا، دھمکی اور عدم استحکام کی کوششوں کے آگے نہیں جھکے گا،کابینہ کے اجلاس کے بعد انہوں نے کہا کہ فرانس اپنی اقدار اور اصولوں سے کبھی دستبردار نہیں ہو گا۔ سعودی عرب میں فرانسیسی قونصلیٹ خانے کے گارڈ کو ایک سعودی شہری نے چاقو سے حملہ کرکے زخمی کردیا، سعودی سکیورٹی فورسز نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا جبکہ زخمی گارڈ کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ، زخمی گارڈ کی شہریت نہیں بتائی گئی، فرانسیسی سفارتخانے نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے جبکہ فرانسیسی اور سعودی حکام نے حملے کے محرکات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کے معاملہ پر فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے حوالہ سے دائر دوسری درخواست بھی ہدایات کے ساتھ نمٹا دی، عدالت نے درخواست سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بھجوانے کا حکم دیتے ہو ئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔