سرینگر(این این آئی، صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پیر کو مسلسل 78ویں روز بھی فوجی محاصرہ ، انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی جاری رہی۔ بیشتر کاروباری مراکز بند اور دفاتر میں بھی حاضری کم رہی،تعلیمی ادارے ویران پڑے ہیں۔زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔سرینگر کے مختلف مقامات پر پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جن میں حریت قیادت اور شہدا کی جانب سے کشمیریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی املاک غیر کشمیریوں کو فروخت نہ کریں اور مقبوضہ علاقے میں انکا داخلہ ناممکن بنا دیں۔ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض انتظامیہ جیلوں میں نظربند حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو رہائی کے عوض بھارت کیخلاف نہ بولنے کے معاہدے پر دستخط کرنے پرمجبور کررہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کمیشن نے سرینگر کے مینٹل ہسپتال سے حریت رہنما عبدالصمد انقلابی کی میڈیکل رپورٹ طلب کی ہے ۔ دریں اثنا جموں کی مسلم آبادی کو ہراساں کرنے کیلئے آر ایس ایس کے غنڈوں نے ریاسی کے علاقے میں وردیاں پہن کر مارچ کیا اور لوگوں کو اشتعال دینے والے گانے گائے اور نعرے لگائے ، انتہاپسند رہنما پرانت سمپرک پراموکھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارا ایجنڈا بھارت کو ایک ہندو راشٹر بنانا ہے ۔علاوہ ازیں بھارتی ریاست گجرات میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کیلئے مظاہرہ کیا۔ شرکا نے کشمیریوں کیلئے موم بتیاں جلائیں اور حکومت سے کشمیر میں پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔