فیصل آباد(راناافتخارخاں) مسلم لیگ (ن) حکومت اور پنجاب ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کی ’’گڈ گورننس‘‘ کا ایک اور کارنامہ سامنے آگیا۔ پنجاب میں دس سالہ حکومتی دور میں ایک ارب 31 کروڑ روپے خرچ کرکے شروع کئے گئے پانچ منصوبوں میں سے کوئی بھی مکمل نہ ہوسکا۔ بھاری معاوضوں پر افسران اور ماہرین رکھے گئے جبکہ بورڈ کی سربراہی ارکان اسمبلی کرتے رہے مگر تمام اخراجات کے باوجود کوئی ایک منصوبہ بھی پایہ تکمیل نہ پہنچ سکا۔ اب بھی ان میں سے چار منصوبوں پر اخراجات ہورہے ہیں مگر ان کی تکمیل کا کچھ پتہ نہیں ہے ۔ صوبائی حکومت نے 2008ء میں وزارت پرورش حیوانات و ڈیری ڈویلپمنٹ میں پنجاب ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ بنایا جس کے ذمہ پانچ منصوبے لگائے گئے تاہم 2018ء تک بھاری اخراجات جاری رہے اور یہ منصوبے بھی جاری رہے مگر ان میں سے کوئی ایک بھی مکمل نہ ہوسکا۔ ان منصوبوں میں سائلج بنانے کا منصوبہ 2012ء میں شروع کیا گیا۔ پنجاب کے چار شہروں قصور، بہاولپور، چنیوٹ اور سرگودھا میں سائلج بنانے کے لئے سائیٹس مختص کرکے وہاں کام شروع کیا گیا جو سات سال گذرنے کے باوبود اب بھی کوئی نتیجہ نہیں دے سکے ہیں۔ اسی طرح سال 2009ء میں بریڈ امپروومنٹ کے نام سے ایک پراجیکٹ شروع کیا گیا۔ جس کا مقصد دیہی عوام کو بچھڑوں کی فراہمی تھا مگر اس پراجیکٹ پر 7 سال تک کروڑوں روپے کے تربیتی اخراجات کے بعد اس منصوبہ کو ویسے ہی بند کردیا گیا۔ اس کے علاوہ جنیٹک امپروومنٹ پراجیکٹ میں سیمن پروڈکشن یونٹ کے قیام کے لئے کام کا آغاز کیا گیا مگر تمام تر اخراجات کے باوجود اس کے لئے کوئی نتیجہ خیز کام سامنے نہ آسکا۔ پنجاب پیور ملک پراجیکٹ کے تحت مختلف مقامات پر خالص دودھ کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا گیا تاہم بھاری اخراجات کرکے صرف ایک مشین ٹاؤن شپ ماڈل بازار میں ہی لگائی جاسکی۔ اس منصوبہ پر ایک کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کرکے روزانہ 300 لیٹر دودھ شہریوں کو 85 روپے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے جبکہ اس منصوبہ پر آنے والے اخراجات ماہانہ 10 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہیں۔ موجودہ حکومت بھی تمام تر بچت پالیسی کے باوجود اس خسارے کے کام کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس کے علاوہ پانچواں منصوبہ لائیو سٹاک تجرباتی فارم خضر آباد سرگودھا کو میکانائز کرنے کی منصوبہ بندی تھا جو کئی سال کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود کوئی میکانزم نہ بنا سکا۔