مکرمی ! ہمارے حکمرانوں نے ہمیں ہر دور میں سبز باغ دیکھائے ہیں اور ہم لوگ بھی جلد ہی ان کی باتوںپر یقین کرکے روشن مستقبل کے لئے سہنانے خواب دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر ایک عرصے تک ان سنہرے خوابوں میں کھوئے رہتے ہیںاسی طرح خوشحالی کے سنہرے خواب پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب ہوں یا پھر قیامت خیز زلزلہ۔کورونا ریلیف فنڈزہوں ۔نا ملک سنورا نا ہی عوام کو ریلیف ملا۔ لیکن حکمرانوں کی نسلوں کی زندگیاں سنور گئی ہیں۔موجودہ ہمارے برسر اقتدار رہنما یہ گیت گا رہے ہیں جب موجودہ حکمران کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سیاست کی قربانی دے کر ریاست کو بچا یا ہے حیرانی تو اس بات پر ہوتی ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق چھ ماہ میں 22سولگژری کاریں امپوررٹ کی گئیں ۔ جن کی مالیت ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر بیان کی جا رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کی خاطر پوری قوم کی خوداری کو داو پر لگا دی ہے ۔آئی ایم ایف کمال مہربانی کرتے ہوئے گیس بجلی مہنگی کرنے کیساتھ عوام کو مختلف مد میں دی گئی سبسیڈی ختم کرنے کا مطالبہ کرکے عوام کی کمر توڑنے پر تلی ہوئی ہے جبکہ اشرفیاں کے بے جا اخراجات کو کنٹرول کرنے مراعات یافتہ طبقے کی مراعات کم کرنے کی تو بات ہی نہیں ہے عالمی مالیاتی اداروں کا ہمیشہ اسی پر زور رہا ہے گیس بجلی پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے ساتھ غریبوں کوسبسیڈی کے نام پر دی گئی ریاعت کو ختم کیا جائے ۔ اس وقت ملک میںمہنگائی کی سونامی آئی ہوئی ہے دووقت کی روٹی کا حصول دن بدن مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے ۔لیکن پاکستان کے کچھ طبقے جن میں حکمران۔ بیوروکریٹ دیگر کچھ طبقے ہیںوہ تو کروڑپتی سے ارب پتی بنتے جارہے ہیں جبکہ ملک ڈیفالٹ کی جانب جارہا ہے آخر کب تک عوام کو لولی پاپ دیتے رہیں گئے اور ہم کب تک ٹرک کی بتی کے پیچھے بھاگتے رہیں گئے ۔(وارث دیناری)