عدالت عظمیٰ نے نجی سکولوں کی فیسوں سے متعلقہ عدالتی فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس کا اطلاق پانچ ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے تمام نجی سکولوں پر ہو گا اور یہ کہ فیسوں میں کمی کا حکم پورے ملک کے سکولوں کے لیے ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد سہولیات میں کمی کرنے والے نجی سکولوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تعلیم پر بچے کا حق ہے اور والدین استطاعت سے بڑھ کراپنے بچوں کو بہترین تعلیمی اداروں میں بھیجنا چاہتے ہیں یہ والدین کا حق ہے۔ مہنگے سکول والدین کی اس مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور یہ سکول سفید پوش والدین کی اس خواہش کو جرم سمجھتے ہوئے اس کا خون چوس لینا چاہتے ہیں۔ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ عدالت عظمیٰ نے مہنگے سکولوں کی فیسوں اور والدین کی پریشانیوں کے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے جس کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔ لوگوں کو سستی اور مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی اور صوبائی بجٹوں میں سب سے زیادہ رقوم تعلیم کے فروغ کے لیے مختص کی جائیں۔وفاقی اورصوبائی سطح پر تعلیم کے محکموں کو فعال کیا جائے، ان کو فنڈز جاری کئے جائیں۔ نئے سرکاری سکول بنائے جائیں۔ پہلے سے موجود سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے اور ملک بھر میں جدید ترین یکساں تعلیمی نصاب نافذ کیا جائے۔