مکرمی!بھارتی وزارت شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک جی ڈی پی کی شرح ساڑھے 7 فیصد تک سمٹ جائے گی۔بھارتی معیشت کی اس قدر خراب کارکردگی 1952ء کے بعد پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے۔ اگلے مالی سال کے بجٹ میں معیشت کو سہارا دینے کی خاطر بھارتی وزارت خزانہ نے جی ڈی پی کی شرح بڑھانے اور صنعتوں کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ گرتی ہوئی ملکی پیداواری صلاحیت اور صنعتوں کے لیے مزید اقدامات کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔اس سلسلے میں ماہرین کا کہنا ہے بھارتی معیشت کورونا وباء سے پہلے بھی گراوٹ کا شکار تھی۔ لیکن وباء سے نمٹنے کے لیے مودی سرکار کے بے ربط اقدامات نے معاشی صورت حال کو انتہائی بگاڑ دیا ہے۔اس خطرناک صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی کہہ اٹھے ہیں کہ ہندوستان کی معاشی حالت ’انتہائی تشویشناک‘ ہے اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ جی ڈی پی کے تازہ ترین اعداد و شمار ان کے لئے واضح طور پر ’ناقابل قبول‘ ہیں۔ بہت سے بھارتی صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری حکام کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔اس خوفناک صورتحال کی وجہ سے بھارتی بینکاروں کی اکثریت صنعتوں کی بحالی اور نئی صنعتوں کے قیام کے لئے نئے قرضے جات کی فراہمی سے گریزاں ہیں۔ جبکہ اسی طرح بھارتی کاروباری افراد کی جانب سے ناکامی کے خوف سے نئے صنعتوں کے قیام کے منصوبے شروع کرنے سے بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ (شہزاد احمد، ملتان)