اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر،92نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے سپارکوکے سیٹلائٹ گراؤنڈسٹیشن کادورہ کیا، وفاقی وزرااورعسکری حکام بھی وزیراعظم کے ساتھ تھے ۔ وزیراعظم کو قومی سلامتی اورمعاشی ترقی میں ٹیکنالوجی کے استعمال، نیشنل سپیس پروگرام 2047پربریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا ملکی خودمختاری اورقومی مفادات کے تحفظ کیلئے سٹریٹجک صلاحیتوں کومزیدتقویت دیں گے ۔مضبوط کمانڈاینڈکنٹرول سسٹم کے تحت جوہری صلاحیت محفوظ ہے ۔ وزیراعظم نے خلائی ٹیکنالوجی کیلئے انفراسٹرکچر کو وسعت دینے کااظہارکیا۔ وزیر اعظم کوسپارکو کی کارکردگی اورکامیابیوں پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے سپیس بیسڈخدمات اورانفراسٹرکچرکی توسیع کیلئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم نے سٹریٹجک پلاننگ ڈویژن کادورہ کیا،وفاقی وزرااسدعمر،فوادچودھری،حماداظہر،عمرایوب،مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ،معاون خصوصی ملک امین اسلم بھی وزیراعظم کیساتھ تھے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو سیٹلائٹ پروگرام پربریفنگ دی گئی۔سیٹلائٹ پروگرام کے ذریعے پلاننگ ڈویژن کے تمام منصوبوں کومانیٹرکیا جائے گا،سپیس پروگرام سے بلین ٹری سونامی منصوبے کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ یونیورسل فنڈ کی جانب سے کنٹریکٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ملک کا روشن مستقبل ڈیجیٹل پاکستان سے وابستہ ہے ، آئی ٹی کے شعبہ میں نوجوانوں کو مواقع دیکر ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے اور برآمدات بھی بڑھائی جا سکتی ہیں، پسماندہ علاقوں کی ترقی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ملک کے پیچھے رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں اشرافیہ کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تاہم مجھے امید ہے ہم آئی ٹی اور نوجوانوں کو استعمال کرکے اپنی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں۔ ہماری حکومت پیچھے رہ جانیوالے طبقات اور علاقوں کی ترقی کیلئے اقدامات کر رہی ہے ،بلوچستان میں سوئی کا علاقہ جہاں سے پورے پاکستان کو گیس سپلائی کی جاتی ہے ، خود ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ غیر مساوی اور غیر منصفانہ ترقی معاشرہ کو متاثر کرتی ہے ۔ ایسے علاقے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا اور وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے وہاں مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔غریبوں کواوپراٹھاناہے ،منی لانڈرنگ کے قوانین طاقتور ملکوں کوتحفظ دیتے ہیں۔ انہوں نے آئی ٹی پارکس کے منصوبے کا سراہتے ہوئے کہا اس سے پاکستان کی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں اور نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبہ میں مواقع فراہم کرکے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق بھی اس موقع پر موجود تھے ۔توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات میں پیشرفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بجلی کی پیداوار، ضروریات،سال کے مختلف مہینوں میں استعمال میں اتار چڑھاؤ کی شرح، پیداواری لاگت ، فروخت اور ریونیو اور بجلی کے نرخوں کی وجہ سے دیگر شعبوں پر اثرات سمیت مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی اور روڈ میپ کا تعین کیا جائے تاکہ نہ صرف اس شعبے کو بحران سے نکالا جا سکے بلکہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ تمام شعبہ جات کی توانائی کی ضروریات احسن طریقے سے پوری کی جا سکیں۔اجلاس میں توانائی شعبے میں جاری اصلاحاتی عمل آگے بڑھانے اوراس حوالے سے مختلف اہداف کے حصول کیلئے مقرر شدہ ٹائم فریم کے حوالے سے وزیراعظم کوتفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم نے کہا توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے ۔ ماضی میں کیے جانے والے مہنگی بجلی کے معاہدوں کے بوجھ سے نہ صرف عام آدمی اور صنعتی شعبہ متاثر ہوا بلکہ سستی بجلی فراہم کرنے کی کوشش میں گردشی قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہوگیا ہے جس کا سارا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑ رہا ہے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سبسڈی نظام کو منصفانہ ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقے سے پہنچانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ وزیراعظم سے وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور خان نے ملاقات کی۔اس موقع پر وزارت ہوابازی کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم نے کہا ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات خوشگوار رہی،ہمارے درمیان دلچسپ گفتگوہوئی۔اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا گفتگو کا محور تھا ماضی سے سیکھناہے ،اس میں رہنانہیں،پاکستان، افغانستان کوآگے بڑھنااورمستقبل کا سوچناچاہئے ،وزیراعظم نے عبداللہ عبداللہ کے مشن کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کااظہار کیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں’’ حیاتیاتی تنوع‘‘کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے ممالک میں شامل ہے ،ہم نے ملک میں نیشنل پارکس کی تعدادبڑھائی ہے ،پاکستان شمال سے جنوب اورمشرق تک متنوع ہے ،میری حکومت بائیوڈائیورسٹی کے تحفظ کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔ چیلنج سے نبردآزماہونے کیلئے 10بلین ٹری منصوبہ شروع کیاگیا۔