ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں2.41فیصد کے مزید اضافے کے بعد 13.89فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ تحریک انصاف ملک میں ایک کروڑ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غربت میں کمی کے وعدہ پر اقتدار میں آئی تھی مگر بدقسمتی سے حکومتی ناقص پالیسیوں اور انتظامی بدنظمی کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا وبا کے بعد روزگار بند ہونے اور روز افزوں بڑھتی مہنگائی نے عوام کا جینا اجیرن کر دیا ہے۔2018ء میں 35روپے کلو فروخت ہونے والا آٹا 70روپے تک پہنچ چکاہے۔ حیران کن امر تو یہ ہے کہ حکومت مہنگائی میں اضافے کا جتنا نوٹس لے رہی ہے، اشیاء ضروریہ کی قیمت اسی رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔ ستم ظریفی تو یہ بھی ہے کہ عوام کو یوٹیلیٹی سٹور پر سستی اشیاء دستیاب تھیں،اب حکومت نے یوٹیلیٹی سٹور پر بھی گھی کی قیمت 40روپے کلو تک اضافہ کر دیا ہے۔ تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود چکن اور سبزیوں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لئے مربوط نظام بنانے کے ساتھ قواعد پر سختی سے عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ عام آدمی کو اشیاء ضروریہ بالخصوص کھانے پینے کی اشیاء کی ارزاں نرخوں پر فراہمی ممکن ہو سکے۔