مکرمی! پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر جاپہنچی ہیں۔جب کہ حسب معمول وزیراعلیٰ پنجاب نے پھر اپنے روایتی عزم کو دہرایا ہے کہ ''عوام کو ریلیف دینے اور پرائس کنٹرول کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔'' یہی بات وزیراعظم سمیت ہر حکومتی عہدیدار کررہا ہے لیکن اسے عوام کی بد قسمتی ہی کہا جاسکتا ہے کہ انہیں ریلیف دینے، اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے کا ہر حکومتی اقدام الٹا پڑتا جارہا ہے۔ اشیاء کے نرخ ہر روز کم ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہیں اور بعض اشیاء تو ایسی ہیں کہ کسی ایک کی قیمت بڑھنے سے باقی تمام کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو زراعت اور صنعت و تجارت سے ٹرانسپورٹ سمیت استعمال کی ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے پھر اس کے بعد حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کیلئے جتنے بھی دعوے کئے جائیں ان کی حیثیت محض شعلہ بیانی ہی کہلائے گی ۔ پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھیں گے تولامحالہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ صنعتی اور کاروباری لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ مہنگائی کے اس نئے اور خوفناک طوفان میں عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ادویات کی روزافزوں نرخوں کے باعث جان بچانا بھی مشکل ہوکر رہ گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ دو وقت کی روٹی کے حصول کیلئے لوگ کہیں جرائم کا راستہ نہ اختیار کرلیں یا پھر خودکشیوں کو ترجیح دینے لگیں اور معاملہ یہاں تک پہنچ جائے کہ لوگ کورونا سے تو بچ جائیں گے لیکن بھوک سے مرجائیں گے۔ اس لئے حکومت اتنی مہنگائی نہ کرے کہ عام آدمی کیلئے جینا دشوار ہوجائے ،عوام کو ریلیف دینے کیلئے دعوئوں کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ (قاضی جمشیدعالم صدیقی لاہور)