کراچی (کامرس رپورٹر)سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا رہی،جی ڈی پی کی 4 فیصد نمو کا ہدف کا حصول ممکن نظرنہیں آتا،آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام سے معاشی استحکام کی رفتاربڑھ گئی۔تفصیلات کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پررواں مالی سال 2019،20 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی،جس میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پرگامزن رہی،آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شروعات سے کلی معاشی استحکام کی رفتاربڑھ گئی،سٹیٹ بینک نے مسلسل زری پالیسی کومہنگائی کے وسط مدتی ہدف سے ہم آہنگ رکھا،رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے کاخسارہ بنیادی طورپر درآمدات میں خاصی کمی کی بدولت گرکرگزشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا جبکہ قیمت کے لحاظ سے برآمدات کی نموپست اورحجم کے لحاظ سے برآمدات میں قابل ذکرنمو دیکھی گئی،مالیاتی محاذ پرمجموعی خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا،ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد کی بلند نمو ہوئی،جی ڈی پی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم کے نظرِثانی شدہ تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوارہدف سے کم رہنے کا امکان ہے ،بحیثیت مجموعی حقیقی جی ڈی پی کی 4 فیصد نموکا ہدف حاصل ہونیکا امکان نظرنہیں آتا،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زیرتبصرہ سہ ماہی میں عمومی صارف اشاریہ قیمت (CPI) مہنگائی 11.5 فیصد ہوگئی جو مالی سال 19ء آغازسے ہونیوالے اضافے کے رجحان کا تسلسل ہے ،مہنگائی کی یہ سطح ناصرف گذشتہ برس کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں دوگنا تھی بلکہ یہ مالی سال 12ء کی چوتھی سہ ماہی سے اب تک سہ ماہی مہنگائی کی بلند ترین سطح بھی تھی،بیرونی محاذ پرپہلی سہ ماہی میں ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کا عمل جاری رہا،تجارتی خسارے میں خاصی بہتری اورآئی ایم ایف سے آئی ایف ایف کی پہلی قسط کی وصولی اوربیرونی پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں اضافے کیساتھ جاری کھاتے کے فرق کودستیاب رقوم سے پورا کیا گیا،ان رقوم کی آمد کے باعث سہ ماہی کے دوران سٹیٹ بینک کواپنے زرمبادلہ کے ذخائرمیں 656.2 ملین ڈالرکا اضافہ کرنے اوراپنے خالص فارورڈ واجبات 1.3 ارب ڈالر کم کرنے میں مدد ملی۔