احتساب عدالت کی طرف سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7سال قید جبکہ 3ارب 47کروڑ 87لاکھ روپے مجموعی طور پر جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ دوران جلاوطنی میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے سعودی عرب میں العزیزیہ اسٹیل ملز قائم کی تھی۔ جس کے بعد 2005ء میں ہل سٹیل اسٹیبلشمنٹ کمپنی قائم کی گئی۔ نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کے قیام اور ہل سٹیل کمپنی کے اصل مالک میاں نواز شریف تھے۔ جبکہ فلیگ شپ ریفرنس آف شور کمپنیوں کا تعلق تھا۔ جس میں انہیں بری کر دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے میاں نواز شریف کو بھرپور موقع دیا کہ وہ اس ریفرنس میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو ثبوتوں کے ساتھ رد کریں۔ لیکن وہ منی ٹریل فراہم نہ کر سکے۔ بالآخر عدالت نے انصاف پر مبنی فیصلہ دے دیا ہے۔ دو روز قبل مسلم لیگ(ن) نے بھرپور افرادی وقت اکٹھی کرکے حشر بپا کرنے اور طوفان اٹھانے کی کوششیں کیں۔ لیکن نہ انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر سڑکوں پر امڈ آیا نہ ہی 7سال سزا پر کوئی آنکھ نم ہوئی۔ پورے ملک میں اتنا بھی ارتعاش پیدا نہیں ہوا جتنا ندی میں کنکر پھینکنے سے ہوتا ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان نے دوران اقتدار جائیدادیں بنائیں اور عوام مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں بستے رہے۔ عدالت کے حالیہ فیصلے کو عوام نے سہراہا ہے لیکن وہ انتظار کی سولی پر لٹکنے کی بجائے اب کرپٹ لوگوں سے پیسوں کی واپسی چاہتے ہیں۔ لہٰذا عدالت اب ریکوری کو بھی یقینی بنائے تا کہ بے مہار مہنگائی پر کنٹرول کیا جا سکے۔