مکرمی !برصغیر کی تقسیم کے فوراً بعد جب بھارت نے کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ سے رجوع کیا تو اس وقت کسی بھی ملک کا بھارت سے کوئی مفاد وابستہ نہیں تھا اس لیے کشمیر کے معاملے میں استصواب رائے کی قرارداد منظور ہوئی مگر بعد میں جب بھارت نے روس کے ساتھ اور پاکستان نے امریکہ کے ساتھ چلنا شروع کیا تو روس نے بھارت کے مفاد میں کشمیر کے حق میں ہر قرارداد کو ویٹو کر کے استصواب رائے میں رکاوٹ ڈالی۔ مگر عالمی عدالت انصاف مین اقوام متحدہ کی طرح عدالتی کارروائی پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم کشمیر پر بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ پیش کرکے اپنے حق میں ڈگری حاصل کریں جو عالمی ضمیر کی آواز ہو گی ۔کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور پاکستان اس تنازع میں ایک فریق ہے۔ اس لیے عالمی عدالت انصاف میں بھارت عالمی ضمیر پر بوجھ بن کر نہیں بیٹھ سکتااس طرح کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی وجہ سے جو ڈیڈ لاک ہے وہ ختم ہو جائے گا۔ (ایم ایم صدیق علوی تلہ گنگ )