پنجاب بھر کے نو تعلیمی بورڈز نے میٹرک کے پوزیشن ہولڈر طلباء کا اعلان کر دیا ہے۔2018ء کے سکینڈری سکول کے سالانہ امتحانات میں نجی سکولوں اور پنجاب حکومت کے خود مختار اداروں کے لڑکے بازی لے گئے ہیں۔ صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 19پوزیشن ہولڈرز میں صرف 4پوزیشنیںحکومتی سرپرستی میں چلنے والے خود مختار اداروں کے طلباء نے حاصل کی ہیں جبکہ 13پوزیشنیں نجی سکولوں کے طلباء و طالبات جبکہ 2 دینی مدرسوں کے بچوں نے حاصل کی ہیں۔ سرکاری سکول مقابلے کی اس دوڑ میں کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ ہر سال حکومت پنجاب کی طرف سے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کے اعزاز میںتقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے بچوں کے لیے نقد انعامات اور تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کے اعلانات ہوتے ہیں مگر تقریب کے اختتام کے بعد پوزیشن ہولڈر کی تعلیمی سرگرمیوں کو مانیٹرکرنے کا کوئی انتظام نہیں۔ بلا شبہ پوزیشن ہولڈرز کو انعامی رقوم تو مل جاتی ہیں مگر ان کی انٹرمیڈیٹ میں کارکردگی کے بارے میں عوام ہی نہیں حکومتی افسرشاہی بھی بے خبر ہوتی ہے۔ میٹرک میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ غریب گھرانوں سے ہوتے ہیں۔ بچے تعلیمی اخراجات برداشت نہ کر پانے کے خوف سے تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس بار بھی پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم وسیم کے سر پر باپ کا سایہ نہیں، اس کا بھائی موٹر مکینک ہے اسی طرح پہلی پوزیشن ہی لینے والے توصیف کا والد قصاب ہے ۔ان بچوں کو حکومت کی طرف سے جو امدادی رقوم دی جائیں گی وہ ان کے خاندان کی ضروریات پر صرف ہو جانے کا احتمال ہے۔بہتر ہو گا حکومت میٹرک میں پوزیشن ہولڈرز کے لیے نقد انعامات کے ساتھ پنجاب کے بہترین تعلیمی اداروں میں ان کے تعلیمی اور ہاسٹل کے اخراجات ماہانہ بنیادوں پر فراہم کرنے کا بھی انتظام کرے تاکہ میٹرک میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں دشواریوں کو کم سے کم کیا جا سکے۔