وہ دفتر پہنچا تو میز پر کہانی پڑی تھی۔ ’’مَیں بوڑھی اور بے سہارا ہوں۔دوبیٹیاں ہیں، ایک بیٹا ہے،سب پڑھ رہے ہیں۔ مَیں نے بطور ٹیچر ساری عمر خدمات سرانجام دیں۔ ریٹائرمنٹ پر گھر بنایا تو آٹھ لاکھ کر قرض سر پر چڑھ گیا۔اب رات کو نیند آتی ہے ،نہ دِن میں سکون میسر ہے۔ مجھے آٹھ لاکھ کی امداد چاہیے۔ ایسا قرض جو واپس نہ لیا جائے۔ اگر مجھے آٹھ لاکھ نہ ملے تو میرے گھر پر قبضہ ہو جائے گا۔ میری بچیاں ،میرا بچہ اور مَیں اُجڑ جائیں گے۔ آپ ہی بتائیں ،مَیں دربدر ہو کر کہاں جائوں گی؟ گلشن آراء زوجہ محمد بنارس،سرسید سٹریٹ،گلی نمبر گیارہ،مکان نمبر ایک،نیوگلزارِ قائد،راولپنڈی‘‘ اُس نے درخواست سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے سامنے جا رکھی۔سابق وزیرِ اعظم نے درخواست کو پڑھا،پھر مذکورہ پتے پر خط بھجوایا،لکھا تھا ’’بی بی !مَیں تو اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہوں۔ میرے پاس پیسے کہاں سے آئے؟‘‘