دریدہ دہنی فرانسیسی صدر عمانویل میکرون کی طرف سے سیدالانبیاء والمرسلین محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں توہین آمیز اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت جاری رکھنے کی اجازت دینے کے مذموم اعلان نے کرہ ارض پرموجودمسلمانوں کی دینی غیرت اوراسلامی حمیت کوللکارا۔ 16اکتوبر2020ء جمعہ کوفرانس میں اپنے شاگردوں کو آہانت آمیزخاکے دکھانے والے سیمیول پیٹی نامی ملعون ٹیچر کا سر قلم کیے جانے کے واقعے کے بعدفرانسیسی صدرمیکرون جائے موقع پرپہنچااورکہا کہ ٹیچر کو اس لئے قتل کردیا گیا کیونکہ وہ آزادی رائے کے متعلق پڑھاتا تھا؛ جب کہ فرانس کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے ملعون گستاخ ٹیچر کو کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا اور وزیر تعلیم نے ٹویٹ کر کے اس گستاخ کے قتل کوفرانس پر حملہ قرار دیا۔فرانسیسی صدر میکرون نے اعلان کیا کہ وہ اسلام پسندی سے نمٹنے کے لیے مزید سخت قوانین لائے گا۔ایک پاگل اورذہنی مریض کی طرح بھڑبھڑاتے میکرون کاکہنا تھا کہ تقریبا 60لاکھ افرادفرانس میں ایک مخالف معاشرہ بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں مگر انھیں ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا۔اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے ملعون میکرون نے اپنی اس تکلیف کا بھی اظہار کیا کہ فرانس میں مسلمان اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں جس سے فرانس کے کلچر کے اندر ایک ایسا کلچر پنپ رہا ہے جو اپنے مذہبی عقائد کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے۔ میکرون نے یہ بھی کہا کہ اسلام کو دنیا بھر میں کرائسز کا سامنا ہے۔جبکہ 25اکتوبراتوار کوفرانسیسی صدر نے ایک ٹویٹ میں دو قدم آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی ہار نہیں مانیں گے۔ فرانس کے صدرکے گستاخانہ بیانات پرمسلم دنیا میں ابھرتے ہوئے عظیم لیڈرترکی کے صدرجناب اردوان نے ملعون میکرون کوذہنی مریض قرارد ے کراپنے دماغ کاعلاج کرانے اورفوری طورپراپنی غلیظ اورگندی زبان بندکرنے کوکہااورصدراردوان نے فرانس سے ا پنا سفیر مشاورت کے لئے واپس بلا لیا ۔جبکہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہاکہ فرانسیسی صدرنے یورپ اور پوری دنیا میں رہنے والے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں اور ان پر حملہ کیا ہے۔ترکی کے صدرجناب اردوان نے ترکی میں فرانسیسی مصنوعات و ایجادات کا بائیکاٹ کرنے کااعلان کرتے ہوئے مسلم دنیاکوخوابیدگی سے جگادیا۔جناب اردوان نے آواز بلند کردی توعربستان بھی جاگ اٹھااورانہوںنے بھی فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کردیا اوراس کے بعد تمام مسلمان ممالک میں شاپنگ مالز اور سٹورز سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا ئی جارہی ہیں ۔مسلمانان عالم کاپڑھالکھاطبقہ سوشل میڈیاپرمتحرک ہوگیااورانہوں نے تمام فرانسیسی مصنوعات کی فہرستیں جاری کردی جوملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے پوری مسلم دنیامیں فروخت ہورہی،سوشل میڈیاکے ذریعے وہ چاردانگ عالم مسلمانوں کومتوجہ کررہے ہیں کہ وہ اپنے نبی محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں فرانسیسی صدر کے گستاخانہ طرزعمل پر اپنے ایمانی غیرت ودینی حمیت کا بھرپور اظہارکرتے ہوئے ان اشیاء کی خریدوفروخت بند کردیںتاکہ فرانس کوسمجھایاجاسکے کہ وہ کس عظیم گناہ کامرتکب ہوچکاہے ۔اس کابڑااثر ہوا،اور فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا۔ 25اکتوبر2020ء اتوار تک اردن، قطر اور کویت میں کچھ سپر مارکیٹس سے فرانسیسی مصنوعات کو ہٹا دیا گیا ۔ کویت میں ایک بڑی تجارتی یونین کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ غیرسرکاری یونین آف کنزیومر کوآپریٹو سوسائٹیز کا کہنا ہے کہ انھوں نے مارکیٹس کوفرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے احکامات اپنے نبی کی مسلسل توہین کے بعد دیئے ہیں۔عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب میں فرانسیسی سپرمارکیٹ چین کیریفور کے بائیکاٹ سے متعلق ہیش ٹیگ دوسرے نمبر پر ٹرینڈ کرتا رہا۔واضح رہے کہ قطر اس وقت فرانس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ ’’انفو لیب ‘‘ ایک ٹریڈنگ ویب سائٹ کے مطابق، دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ برس تک تجارتی حجم تقریبا 5 ارب ڈالرز سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات میں فرانس سے درآمدات کا حجم اس برس تقریبا 33 کروڑ ڈالر ہے۔جبکہ ترکی فرانس سے 50 کروڑ ڈالرز کی مصنوعات کی درآمدات کرتا ہے۔فرانس کے دیگر عرب ممالک میں تجارتی پارٹنروں میں مصر ہے۔ الجزائر، تیونس اور مراکش تو فرانسیسی نوآبادیات رہی ہیں اس لیے وہاں کی اشرافیہ کو فرانس سے وہی تعلق ہے جو پاکستان کی اشرافیہ کا برطانیہ سے ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے’’ کام ٹریڈ ‘‘کے مطابق، پاکستان نے گزشتہ برس فرانس سے 44 کروڑ ڈالرز کو مصنوعات درآمد کی تھیں ۔ دریں اثنا لیبیا، غزہ اور شمالی شام میں فرانس مخالف مظاہروں کا انعقاد بھی ہورہاہے کرہ ارض پرموجودکئی مسلم خطوں سے مسلمانوں کی طرف سے تاحدنگاہ احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے ،مظاہرین نے جوکتبے اور بینر اٹھارکھے ہیں ان پرناموس رسالت پرسر کٹانے اورجان قربان کرنے کے جذبے اورعزم بالجزم کواجاگر کیا گیا ۔الغر ض مسلمان خطوں میں علمبرداران توحید فرانس اور صلیبی پالیسیوں کوطشت ازبام کررہے ہیںاور مغرب کے اصل چہرے کوبے نقاب کررہے ہیں۔فرانس کے اسلام دشمن رویے نے ایک بارپھرمسلمانان عالم کو متحدہونے کی دعوت دیتاہے۔ لیکن یہ ایک کربناک صورتحال ہے کہ مسلم ممالک کی تنظیم اوآئی سی جومسلم ممالک کواکٹھارکھنے اورمشترکہ پالیسیاں ترتیب دینے اورایک آواز بننے کے لئے ایک امیدکے طور پرمعرض وجود میں آئی تھی لیکن وہ اس حوالے سے حرارت آفریںزندگی سیبے فکر ہے۔ اس کے ساکت وصامت پڑے رہنے اوراسکی بے حسی پر مسلم امہ مسلسل رورہی ہے ۔ اس کے غیرفعال کردارکے باعث امہ پرغضب ناک تندی سے یلغار کردی جاتی ہے ، اس کا سینہ چھلنی کردیاجاتاہے،اسے پیچ وتاب میں مبتلاکیاجاتاہے ۔