پشاور(تیمور خان)محکمہ پولیس نے قبائلی اضلاع میں پولیس نظام کو فعال کرنے کیلئے 86ارب سے زائد کا فنڈز مانگ لیاجبکہ اراضی کی خریداری کیلئے فنڈز کا تخمینہ بعد میں لگایا جائیگا،قبائلی اضلاع میں جرگہ سسٹم کو بھی ختم کردیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس کی استعداد نہ ہونے کے باعث انہوں نے پولیس نظام کو ایک کے بجائے تین مرحلوں میں سات قبائلی اضلاع میں فعال بنا نے کا پلان مرتب کرلیا، ابھی تک ان اضلاع کا مکمل طور پر سروے نہیں ہوا،ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہوگا جسکا دفتر بھی ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ہوگا،اسی طرح اسسٹنٹ کمشنرز اور تحصیلداروں کے دفاتر میں پولیس دفاتر قائم کئے جائیں گے تاہم بیوروکریسی کی جانب سے خاموش مزاحمت کی جارہی ہے ۔ محکمہ پولیس نے کل 86ارب 14کروڑ70لاکھ کا فنڈز مانگا ہے تاہم پہلے مرحلے میں 24ارب 85کروڑ30لاکھ، دوسرے فیز میں 35ارب89کروڑ60لاکھ اور تیسرے مرحلے میں 25ارب39کروڑ80لاکھ روپے مانگ لئے ہیں جو ہیومین ریسورس، انفرسٹرکچر، آئی ٹی، دفاتر کے آلات، سکیورٹی آلات، آرمز اور ایمونیشن،ٹرانسپورٹ، وائرلیس ،فرنیچر، بم ڈسپوزل آلات، ٹریننگ،یونیفام اور آپریشنل کاروائیوں پر خرچ ہوگا،سابق فاٹا میں جرگہ سسٹم فعال تھا اور پولیٹکل ایجنٹ جرگہ تشکیل دیتے تھے جس کو سپریم کورٹ نے ختم کردیا ۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اور مشیر وزیر اعلیٰ برائے قبائلی اضلاع اجمل وزیر نے بتایا کہ فنڈز کے حوالے سے مرکزی حکومت کے ساتھ بات ہوئی ہے ، فنڈز کا مسئلہ درپیش نہیں ہوگا، اپیکس کمیٹی میں بھی پولیس نظام زیر غور لایا گیا تھا جس کیلئے تیاریاں مکمل ہیں ،لائحہ عمل کا اعلان چند روز میں کردیا جائے گا۔