کراچی (92نیوزرپورٹ،صباح نیوز ) کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) سٹینڈنگ کمیٹی نے میڈیا ٹربیونلز کی تشکیل کو یکسرمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میڈیا کے خلاف جابرانہ اقدامات ،کالے قوانین بنانے سے باز رہے ورنہ صحافتی برادری راست اقدام کریگی جس کے نتائج کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی، اس سلسلے میں صحافتی برادری کے تمام سٹیک ہولڈرز سے فوری رابطہ کر کے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان کل جاری ہونیوالے ہینڈ آؤٹ میں کیا جائیگا ۔سی پی این ای کے زیر اہتمام ہونے والے میڈیا ٹربیونلز پر مذاکرے میں اخبارات کے مدیران سمیت ملکی سیاسی جماعتوں کے سندھ میں موجود نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے جدوجہد ،قربانیوں کے بعد آزادی حاصل کی اور ہم آزادی صحافت کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ،ہم نے جس صبح نو کا خواب دیکھا تھا یہ وہ نہیں اور ہمیں امید تھی کہ سیاسی عمل کے ذریعے وزیر اعظم بننے والے عمران خان آزادی صحافت اور آزادی اظہار کیلئے کام کرینگے لیکن اس کے برعکس اقدامات کئے جا رہے ہیں جن کو قبول نہیں کیا جا سکتا، اے پی این ایس، پی بی اے ، پی ایف یو جے سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے رابطے کر کے ان ٹربیونلز کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائیگی اور ضرورت پڑنے پر راست اقدام اٹھایا جائے گا۔ صوبائی وزیر برائے ترقی نسواں سندھ اور پیپلزپارٹی رہنما شہلا رضا نے کہا کہ ہماری وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں کیونکہ آزادی صحافت پر قدغن برداشت نہیں کی جا سکتی۔تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے کہا کہ حکومت نے میڈیا ٹربیونلز کا اعلان کیا ، سی پی این ای و دیگر ادارے اس میں خرابیوں کی نشاندہی کریں تاکہ ان کو دور کیا جا سکے ، صحافت کی آزادی پر کوئی قدغن آئی تو ہم اس کی حمایت نہیں کرینگے ۔ن لیگ سندھ کے صدر سید شاہ محمد شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے مارشل لا ادوار کی یاد تازہ کر دی ، ہم اس کو سویلین مارشل لا سمجھتے ہیں،ہم آزادی صحافت کے لئے سی پی این ای اور تمام صحافتی اداروں کیساتھ ہر جدوجہد میں ساتھ کھڑے ہیں۔ سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک کا کہنا تھا کہ سی پی این ای تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو ساتھ لیکر ان امتیازی اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے خلاف ہر فورم پر جدوجہد کریگی اور ہماری جدوجہد ٹربیونلز کے خاتمے تک جاری رہے گی،آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے جبکہ سی پی این ای نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کے نتیجے میں اخباری صنعت کے بند ہونے ، صحافیوں پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت بلاتاخیر مواصلاتی بندشیں ختم، اخباری صنعت بحال کرے ، صحافیوں کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ ختم کیا جائے ، گرفتار صحافیوں کو رہا کیا جائے ، انہیں آزادانہ طور پر جموں کشمیر میں کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔ اجلاس میں سی پی این ای کے جوائنٹ سیکرٹری شکیل احمدترابی نے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندی کے حوالے سے قرارداد پیش کی جسے اتفاق رائے سے پاس کر لیا گیا ۔