پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے سنٹرل انڈکشن پالیسی(سی آئی پی)کی وجہ سے طلباء و طالبات اور ان کے والدین خوار ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے میڈیکل کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس کے بعد والدین نے سپریم کورٹ سے پالیسی پر نظرثانی کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔ یہ بات تو بالکل درست ہے کہ تمام پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں داخلہ پالیسی کو قواعد و ضوابط کا پابند ہونا چاہیے تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ پہلو ہمیشہ مدنظر رکھا جانا چاہیے کہ اس سے طلبہ کا تعلیمی نقصان اور وقت ضائع نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ والدین نے سی آئی پی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں پالیسی پر نظرثانی کی درخواست کی ہے کیونکہ والدین کے بقول اس پالیسی کی وجہ سے فروری اور مارچ میں بچوں کے اپنے ترجیحی میڈیکل کالجز میں داخلے ہو جانے چاہئیں تھے لیکن تعلیمی پالیسی میں سقم کی وجہ سے داخلہ نہ ہونے کے باعث طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہوا اور گومگو کی حالت میں رہے جس سے وہ دوسرے شعبوں میں بھی داخلہ سے محروم ہو گئے۔ اس قابل توجہ صورت حال کے تناظر میں امید کی جاتی ہے کہ طلبہ کے وقت کو مزید ضائع ہونے سے بچایا جائے اور ان کے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لئے پالیسی پر نظرثانی کرنے سے ان کی مشکلات ختم کی جائیں۔ اس سے ان کے والدین کے ذہنی بوجھ کو بھی کم سے کم کیا جا سکے گا۔