اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کو30 روزمیں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیرشروع کرنیکا حکم دیتے ہوئے داخلہ، قانون اور منصوبہ بندی کے سیکرٹریز کی کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب کچہری میں چیمبرزگرائے جانے ، وکلا کیخلاف مقدمات اور توہین عدالت کارروائی کیخلاف پاکستان بار کونسل کی کال پر اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکلا کی ہڑتال رہی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے دینگے ،ضلع کچہری کی صورتحال، سائلین کے بنیادی حقوق کا مقدمہ ہے ،وکلاء کمپلیکس کی تعمیر کیلئے بھی ہونیوالی پیشرفت سے متعلق بھی30روز میں آگاہ کیا جائے ۔، سیکرٹری قانون نے بتایاکہ جوڈیشل کمپلیکس کا پی سی ون آج منظور ہو جائے گا،چیف جسٹس نے کہاکہ بیوروکریٹک مسائل میں نہ الجھائیں،30روز میں کام شروع ہونا چاہیے ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس لبنی سلیم پرویز پر مشتمل تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس بلاک حملہ اور توڑ پھوڑکیس میں21وکلا کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کیلئے درخواست میں19فریقین کا جواب نہ آنے پرانہیں جواب کیلئے ایک اور موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران دو وکلاء خالد محمود اور شائستہ تبسم کی طرف سے جواب جمع کرادیاگیا جبکہ 19وکلاء کی طرف سے جواب جمع نہ کرایاجاسکا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ وکلا کو جواب جمع کرانے کاموقع دیتے ہیں،عدالت نے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت2مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکلا کی ہڑتال رہی اورعدالتوں میں زیر سماعت کیسزوکلائکی عدم پیشی کے باعث ملتوی ہوگئے ۔ہائیکورٹ بارکے سیکرٹری سہیل اکبر دیگر وکلا کے ہمراہ ہائیکورٹ کے داخلی دروازے پر موجود رہے اور وکلا کو عدالت میں پیش نہ ہونے کیلئے وارننگ دی،سیکرٹری ہائیکورٹ بار کاکہناتھا کہ عدالت پیش ہونیوالے وکلا اپنی ذمہ داری پر پیش ہوں،ان وکلا کے لائسنس معطل اور منسوخ کرنے کیلئے بار کونسل کو نام بھجوائے جائینگے ۔